,
Time 04 دسمبر ، 2019
پاکستان

چیئرمین پنجاب بیت المال نے افشاں لطیف کا دعویٰ ن لیگ کا ڈرامہ قرار دے دیا

پنجاب بیت المال کے چیئرمین ملک اعظم نے کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کا دعویٰ مسلم لیگ (ن) کا ڈرامہ قرار دے دیا۔

گزشتہ دنوں محکمہ سوشل ویلفئیر  پنجاب کی خاتون افسر کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے تھے جس میں انہوں نے ایک صوبائی وزیر اور اپنے ہی اعلیٰ افسران کے خلاف الزامات لگائے تھے۔

ویڈیو پیغام میں کاشانہ لاہور کی برطرف انچارج افشاں لطیف نے کہا تھا کہ کاشانہ میں کم عمر بچیوں کی شادیاں نہ کروانا میرا جرم بن گیا، میں نے اپنے ڈپارٹمنٹ کو شکایت بھیجی تھی یہاں کی ڈائریکٹر جنرل افشاں کرن امتیاز کی جانب سے ان بچیوں کی شادیاں کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے، جن کی عمر 16سے 18سال کے درمیان ہے۔

اس حوالے سے پنجاب بیت المال کے چیئرمین ملک اعظم نے کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کا دعویٰ مسلم لیگ (ن) کا ڈرامہ قرار دے دیا۔

جیونیوز کو خصوصی انٹرویو میں ملک اعظم کا کہنا تھا کہ افشاں لطیف کا شوہر مسلم لیگ ن کا نمایاں ورکر ہے، افشاں لطیف کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر 3 ماہ پہلے انکوائری شروع ہوئی تھی اور بدعنوانی ثابت ہونے پر افشاں لطیف سے سرکاری رقم کے لین دین کا اختیار واپس لیا گیا تھا۔

ملک اعظم نے کہا کہ صوبائی وزیر اجمل چیمہ کی شرافت سارے زمانے کے سامنے ہے، کسی بچی کے لواحقین یا افشاں نے کسی فورم پر ہراساں کرنے کی کوئی شکایت نہیں کی۔

چیئرمین بیت المال پنجاب نے کہا کہ پہلی انکوائری میں افشاں کے الزامات غلط ثابت ہوچکے ہیں اور یہ مسلم لیگ (ن) کا ڈرامہ ہے۔

کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے: افشاں لطیف کی تردید

چیئرمین بیت المال پنجاب کے الزامات کے حوالے سے سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کا کہنا تھا کہ چیئرمین بیت المال کا اس کیس میں کوئی کردار نہیں رہا، نہ ہی ان سے کبھی کوئی ملاقات ہوئی ہو، انہیں معاملے سے بریف نہیں کیا گیا۔

افشاں لطیف نے مسلم لیگ (ن) سے تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیراجمل چیمہ نے کاشانہ ہوم کی کم عمر بچیوں کی شادی کے لیے دباؤ ڈالا، کم عمر لڑکیوں کے ذریعے وزیر کو نوازنے کا معاملہ 4 ماہ سے چل رہا تھا، میرے پاس ثبوت موجود ہیں جو سب کے سامنے لاؤں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ کہ بچیوں کی کم عمری میں  شادی سے متعلق شکایت کی تھی، 16 اگست کو مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا، مجھے عہدے سے ہٹا کر اقرباء پروری کی جارہی تھی جس کی شکایت کی، مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا اور میری شکایت پر ہی انکوائری کی گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز کاشانہ لاہور کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اپنی درخواست میں معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی۔

عدالت نے ڈی سی اور ڈائریکٹر بیت المال کو 12 دسمبر کو طلب کیا ہے۔

مزید خبریں :