05 دسمبر ، 2019
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا، افغان حکومت اور طالبان نے افغانستان میں داعش کو شکست دی ہے۔
زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ افغان صوبے ننگر ہار میں امریکا ، افغانستان اور طالبان کی مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں داعش خراسان نے اپنا علاقہ اور جنگجو کھوئے ہیں جب کہ سیکڑوں جنگجوؤں نےہتھیار بھی ڈال دیے ہیں۔
زلمے خلیل زاد کے مطابق داعش خراسان کو ختم تو نہیں کیاجاسکا لیکن یہ ایک حقیقی پیش رفت ہے۔
دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جنگ بندی کے لیے طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 3 ماہ قبل کابل میں ہونے والے حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت کے بعد اچانک طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل امریکی صدر نے افغان طالبان کے وفد سے کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کرنا تھی جس سے امید کی جارہی تھی کہ اس کے بعد طویل عرصے سے جاری افغان جنگ کا خاتمہ ہوسکے گا۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک کابل کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے طالبان سے دوبارہ مذاکرات کا عندیہ بھی دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورہ افغانستان کے دوران کہا تھا کہ طالبان بات کرنا چاہتے ہیں، مجھے یقین ہےکہ غالباً اسی انداز میں اس پر کام کیا جائے گا جب کہ طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی دوبارہ بحالی کے بارے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔
افغان حکام کے مطابق امریکی صدر کے دورے کے ایک ہفتے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کابل پہنچے ہیں جہاں وہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے۔
امریکی دفتر خارجہ کے مطابق زلمے خلیل زاد افغان حکام سے ملاقات کے بعد قطر جائیں گے جہاں وہ طالبان رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے اور افغانستان میں امن عمل کی بحالی اور جنگ بندی پر بات کریں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ستمبر میں امریکا اور طالبان امن معاہدے کے دہانے پر پہنچ چکے تھے جس کے بعد امریکا کی جانب سے اپنے فوجیوں کو افغانستان سے اس وعدے پر نکالنا تھا کہ افغانستان میں غیر ملکی جنگجوؤں کو رہنے نہیں دیا جائے گا۔
امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا راستہ بھی ہموار ہورہا تھا جس کے بعد 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کا امکان تھا۔
طالبان کی جانب سے افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے ان سے مذاکرات سے انکار کیا جاتا رہا ہے تاہم زلمے خلیل زاد کے مطابق طالبان اس حوالے سے تعاون کرنے پر تیار ہیں۔