05 دسمبر ، 2019
اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کا کہنا ہے 17 دسمبر تک دلائل مکمل نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دیں گے۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس سیٹھ وقار کی سربراہی میں ہوئی۔
نئی پراسیکیوشن ٹیم کی طرف سے پیش ہونے والے وکلاء نے تیاری کے لیے وقت کی درخواست کی گئی جس پر جسٹس سیٹھ وقار نے ریمارکس دیئے کہ باقی کیسز کو سائیڈ پر رکھ کر یہ مقدمہ لڑیں۔
جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیئے نہیں چاہتے کہ پراسیکیوشن کے ہاتھوں میں کھیلا جائے، کیس کی تیاری کے لیے 4 دن بہت ہیں۔
جسٹس سیٹھ وقار نے کہا کہ عدالت کے ججز ملک کے مختلف حصوں سے آتے ہیں۔
پراسیکیوٹر علی ضیاء باجوہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمارے اوپر بہت دباؤ ہے، جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ وکیل اور عدالت پر کیا دباؤ ہو سکتا ہے، وکیل کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے۔
پراسیکیوٹر علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ 15 دنوں کا وقت کیس کی تیاری کے لیے دے دیا جائے۔
جسٹس سیٹھ وقار نے ریمارکس دیئے کہ 15 دن کے بعد کوئی التواء نہیں دیا جائے گا، آرڈر میں لکھ دیں گے کہ 17 دسمبر تک اپنے دلائل دے دیں۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ 17 دسمبر تک کیس ملتوی کر رہے ہیں،17 دسمبر سے دو دن پہلے تک دلائل تحریری طور پر جمع کرا دیں، اگر کوئی بیمار ہوا یا التواء مانگا گیا تو فیصلہ سنا دیں گے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ 28 نومبر تک محفوظ کیا تھا تاہم وزارت داخلہ نے خصوصی عدالت کا فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی تھی۔