09 دسمبر ، 2019
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ دیگر ملکوں کی طرح ہم نے بھی ہوم سیریز میں ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے با اختیار چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ کیا مجھ میں اتنی طاقت ہے کہ سب فیصلے میں اکیلے کر رہا ہوں؟ ایسا نہیں ہے، چیئرمین احسان مانی بھی موجود ہیں، اگر میں غلط فیصلے کر رہا ہوں تو وہ بھی معاملات کو دیکھ سکتے ہیں، سب فیصلے کرکٹ کی بہتری کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
وسیم خان نے کہا کہ ہم پاکستان کرکٹ کی بہتری چاہتے ہیں، پاور کنٹرول کرنے والی بات نہیں ہے، ابھی میں کرکٹ کمیٹی کی چئیرمین شپ سے الگ ہوا ہوں، ممبر رہوں گا، آزادانہ کمیٹی کے لیے ضروری ہے کہ چیئرمین بھی باہر سے ہو، اور یہ چیئرمین سابق کرکٹر ہو گا، میں نے اپنا عہدہ آزادانہ چیئرمین کے لیے ہی چھوڑا ہے۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کے بھی پاور فل ہونے کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن ایسا نہیں ہے، ان کے ساتھ 6 سلیکٹرز اور کوآرڈینیٹر ندیم خان ہیں، سب مشاورت سے فیصلے کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کے ساتھ پریس کانفرنس میں ندیم خان بھی موجود تھے جنہوں نے طریقہ کار کے بارے میں سب کو بتایا اور اب سب کو طریقہ کار سمجھ لینا چاہیے۔
وسیم خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں تبدیلی کا فیصلہ کیا، ابھی پہلا سیزن مکمل ہو رہا ہے، جائزہ لے رہے ہیں اور پھر اس میں بہتری کے لیے کام کریں گے، دوسرے برس میں مزید بہتری دکھائی دے گی، پہلے سال میں سب کچھ درست نہیں ہو سکتا، اس کے لیے تین سال درکار ہیں اور پھر نتیجہ اخذ کریں۔
چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ پوری دنیا میں اس وقت ڈے اینڈ نائٹ کرکٹ ٹیسٹ میچز ہو رہے ہیں جو ایک اچھا رجحان ہے، اب پی سی بی نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہوم سیریز میں ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز شامل کیے جائیں گے۔
وسیم خان نے کہا کہ بنگلا دیش بورڈ کو پاکستان میں ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کھیلنے کی پیشکش کی ہے، امید ہے کہ بنگلا دیش بورڈ پی سی بی کی پیشکش قبول کرے گا اور پاکستان میں پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ جنوری میں کراچی میں کھیلا جائے گا۔
وسیم خان نے مزید کہا کہ میرے دوروں کے حوالے سے بھی بہت کچھ کہا جاتا ہے، لوگ کہتے رہیں لیکن میں چھٹیاں گزارنے آسٹریلیا نہیں گیا تھا، اچھے نتائج کے لیے اور پاکستان کرکٹ کے فائدے کے لیے دورے کرنے پڑتے ہیں، میرے دورہ آسٹریلیا کے نتائج جلد لوگ دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا آسٹریلیا کو 2022 میں 2 کی بجائے 3 ٹیسٹ میچز کھیلنے کے لیے قائل کیا ہے، اب وہ پاکستان میں تین ٹیسٹ میچز کھیلیں گے، اس کے علاوہ 2023 سے 2031 کے درمیان بھی تین ٹیسٹ، تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی میچز ہی کھیلے جائیں گے، پاکستان کو بہت کم ٹیسٹ میچز ملتے رہے ہیں جو کہ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔
وسیم خان نے کہا کہ اس کے علاوہ نیو ساؤتھ ویلز سے نوجوان کھلاڑیوں کے اسکالرشپ پروگرام پر بات ہو چکی ہے، پاکستان اے ٹیم آسٹریلیا کا دورہ کرے گی، ان کے بھی جوابی دورے ہوں گے، پاکستان اے ٹیم اب صرف بنگلا دیش اور سری لنکا کا دورہ نہیں کرے گی بلکہ انگلینڈ، آسٹریلیا، ساؤتھ افریقا اور نیوزی لینڈ کا بھی دورہ کرے گی،کوشش ہوگی کہ کم از کم ایک دورہ ہر سال ان ممالک کا بھی ہو۔