09 دسمبر ، 2019
چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے ہوا کا رخ بدلنے لگا ہے اور مالم جبہ اور بی آر ٹی منصوبوں پر نیب ریفرنسز تیار ہیں۔
چیرمین نیب نے کہا کہ مالم جبہ اور پشاور بی آر ٹی پر پر عدالتوں نے حکم امتناع دے رکھے ہیں، حکم امتناع ختم ہوں گے تو ان کی باری آئے گی لیکن یقین رکھیں یہ باری ضرور آئے گی۔
کرپشن کی روک تھام کے عالمی دن کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ اقتدار کی ہوس کی خاطر ملک میں عجیب و غریب تجربات کیے گئے، لیکن کسی کے کفن میں جیب نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کے مکمل خاتمے کا دعویٰ نہیں کر سکتے اور نا ہی کرپشن کا خاتمہ صرف نیب کا کام ہے بلکہ یہ ہر پاکستانی کا بھی فرض ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا بادشاہت اور شہنشاہیت میں احتساب کا کوئی تصور نہیں ہوتا لیکن اگر خود احتسابی کا راستہ اختیار کیا جائے تو نیب اور ایف آئی اے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے منزل کا تعین کر لیا ہے اور پہلی اینٹ بھی رکھ دی ہے، وہ بڑے لوگ جنہوں نے بڑے چھکے مارے وہ پس زنداں ہیں، وہ آج یا تو ضمانتوں کے لیے عدالتوں میں جا رہے ہیں یا پھر یہاں سے روانہ ہو چکے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ وزراء کہتے ہیں کہ یہ شخص 2 ہفتے بعد گرفتار ہو جائے گا، وزراء اس قسم کی پیشگوئیوں سے اجتناب کریں۔
ان کا کہنا تھا ہواؤں کا رخ بدلنے لگا ہے، آئندہ چند ہفتے میں آپ دیکھیں گے، کسی سے دشمنی ہے نا دوستی، چاہیے وہ حزب اختلاف سے ہو یا اقتدار سے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی پر سوال کیا جاتا ہے کہ نیب ایکشن کیوں نہیں لیتا، مالم جبہ اور بی آر ٹی پر ریفرنس تیار ہے، عدالت کا حکم امتناعی ختم ہوتے ہی دونوں کیسز پر کارروائی ہو گی۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ حکومتیں آتی ہیں اور جاتی ہیں، شاہ کے وفاداروں کو ملک کا مفاد دیکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا الزام لگایا جاتا ہے کہ نیب اور حکومت کا گٹھ جوڑ ہے، ہم ہر سیاستدان اور بیوروکریٹ کا احترام کرتے ہیں، ہمارا کوئی گٹھ جوڑ نہیں اور نا ہی کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، چیئرمین نیب کو برا بھلا کہنے سے کوئی فائدہ نہیں، آپ اپنا دفاع مضبوط کریں۔
انہوں نے کہا کہ 500 کی جگہ 500 کروڑ روپے لگیں گے تو پھر حساب تو لیا جائے گا، اپنے گریبان میں جو خود نہیں جھانکے گا تو نیب اس کے گریبان میں جھانکے گا۔