Time 06 دسمبر ، 2019
پاکستان

کے پی حکومت بی آر ٹی منصوبے پر ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی

خیبر پختونخوا حکومت نے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے پر پشاور ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے  تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو 45 روز کے اندر انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے کسی وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا، منصوبے نے 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا جبکہ سیاسی اعلانات کے باعث منصوبہ کئی نقائص کا باعث بنا، تاخیر کا شکار ہوا اور لاگت بھی بڑھی۔ 

تاہم اب خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی صوبے کا انتظامی معاملہ ہے، اس حوالے سے ہائیکورٹ کے پاس آئینی اختیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نیب کو تحقیقات سے روک چکا ہے، اس کیس کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا، آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرائیں گے جس میں ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکنے کی درخواست کی جائے گی۔

یاد رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

رواں سال اپریل میں صوبائی انسپکشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بی آر ٹی منصوبے میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی تھی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ مناسب منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا، ڈیزائن میں تبدیلی کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور عوام کے پیسے کو بی آر ٹی پر ضائع کیا گیا۔

صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ناقص منصوبہ بندی اور ڈیزائن پروجیکٹ کے کام میں غفلت برتی گئی اور فیزیبیلیٹی اسٹڈی میں خامیوں کے باعث منصوبے میں تبدیلیاں کی گئیں۔ 

مزید خبریں :