11 دسمبر ، 2019
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے الزام عائد کیا ہے کہ ان پر تشدد کرنے والوں میں ایک مسلم لیگ (ن) کا کارکن ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچے تو مشتعل وکلاء کی جانب سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اسپتال جا کر پولیس کی شیلنگ اور پتھراؤ رکوایا، 10 وکیلوں کو میں نے عوام کے تشدد سے بچا کر گرفتار کرایا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلاء کی جانب سے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی اور جب میں جان بچا کر گیا تو میرے پیچھے فائرنگ بھی کی گئی۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا صورتحال کی ذمہ داری وکلا اور ان کے ذمہ داروں پر ہوتی ہے، وکیلوں کے لیڈروں کو پکڑیں گے اور ان کے خلاف ایف آئی آر ہو گی۔
پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات پنجاب فیاض چوہان نے کہا ہے کہ مجھ پر تشدد کرنے والوں میں سے ایک مسلم لیگ (ن) کا کارکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر تشدد کرنے والے لیگی کارکن کی مریم نوازاور حمزہ شہباز کے ساتھ تصویریں موجود ہیں جبکہ مجھ پر فائرنگ بھی کی گئی۔
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے دوران وکلاء نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو بھی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
وکلاء کی جانب سے پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر قابو پانے کے لیے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان جائے وقوع پر پہنچے تو وہاں موجود مشتعل وکلاء نے انہیں تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر بیچ بچاؤ کرنے کے لیے آئے تھے لیکن وکلاء کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا آج انصاف پسند وکلاء بہت رنجیدہ اور دکھی ہوں گے، توڑ پھوڑ کرنے والے وکلاء کے خلاف تادیبی کارروائی ہو گی۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، آج انصاف پسند وکلاء بہت رنجیدہ اور دکھی ہوں گے۔
یاد رہے کہ وکلاء نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 مریض بروقت علاج نہ ہونے سے انتقال کرگئے۔