12 دسمبر ، 2019
لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں گزشتہ روز توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرئی کے الزام میں گرفتار کیے گئے 46 وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی میں عدالت پیش کردیا گیا۔
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں وکلاء کو ایڈمن جج عبدالقیوم کے روبرو پیش کیا گیا جہاں سرکاری وکیل نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے وکلاء کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
زیرحراست وکلا کو تھانہ شادمان میں درج 2 ایف آئی آر کی بناء پر عدالت میں پیش کیا گیا اور ریمانڈ ملنے کے بعد پولیس زیرحراست وکلاء کو عدالت سے لے کرجیل روانہ ہوگئی۔
مجموعی طور پر 250 وکلاء پر دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں سے بیشر وکلاء اب تک گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔
علاوہ ازیں پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار 8 وکلاء نے درخواست ضمانت دائر کردیں، 30 وکلاء کی شناخت پریڈ کرکے 6 روز میں دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
گرفتار وکلاء نے سینیئر وکیل مقصود بٹر، وکیل چوہدری غلام مرتضیٰ کے توسط سے ضمانتیں دائر کیں۔
طیب رسول، علی رضا، عمر غفور، وقاص علی، فہد سلطان، محمد شہباز، محمد اسلام اور شہریار کی ضمانت کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وکلا کے جتھے نے پی آئی سی میں دھاوا بول دیا تھا اور اسپتال کے عملے اور مریضوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران بروقت طبی امداد نہ ملنے پر خاتون سمیت 3 افراد انتقال کرگئے تھے۔
24 نومبر 2019 کو عظیم سندھو نامی وکیل والدہ کے علاج کے لیے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی گیا جہاں دوران علاج وکلاء نے ڈاکٹروں پر لاپرواہی کا الزام لگایا اور اس دوران ڈاکٹرز اور وکلاء کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔
اسپتال میں ہاتھا پائی کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی اور فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
واقعے کے بعد اگلے روز ڈاکٹرز نے اسپتال میں ہڑتال کی اور جیل روڈ پر گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے دھرنا بھی دیا گیا جبکہ وکلاء نے بھی اس دوران ڈاکٹرز کے خلاف احتجاج کیا اور سول سیکرٹریٹ پر میں گھس کر چیف سیکریٹری کے دفتر کے باہر دھرنا دیا۔
گزشتہ روز پولیس کی جانب سے پی آئی سی کے 2 ملازمین کو گرفتار کیا گیا جس پر ڈاکٹرز نے ایک بار پھر ہڑتال کی جبکہ اس دوران وکلاء کی جانب سے پولیس پر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا گیا تاہم آج وکلاء نے اسپتال کے سامنے احتجاج کیا اور پھر دروازے کھلواکر اندر داخل ہوگئے جس کے بعد دل کا سب سے بڑا اسپتال وکلاء گردی کا نشانہ بنا۔