اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی ضمانت پر رہا، نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ نے آغا سراج درانی سمیت 9  ملزمان کی آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں ضمانت منظور کرلی تاہم ساتھ ہی ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سمیت 9 ملزموں کی درخواست ضمانت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنادیا۔

عدالت نے سراج درانی سمیت دیگر ملزمان کو 10 ، 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔

اس کیس میں دیگر ملزمان آغا مسیح الدین، طفیل احمد شاہ، میٹھا خان، شمس الدین خاتون، اسلم پرویز، ذوالفقار علی ڈاہر ،گلزار احمد اور شکیل احمد شامل ہیں۔

ریفرنس میں آغا سراج درانی کی اہلیہ، چار بیٹیاں اور دو بیٹے مفرور ہیں۔ قومی احتساب بیورو (نیب)  کے مطابق آغا سراج درانی اور دیگر پر ایک ارب 61 کروڑ روپے کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے  اور ان کے خلاف ریفرنس کراچی کی احتساب عدالت نمبر تین میں زیر سماعت ہے۔

تفصیلی فیصلہ

سندھ ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سمیت 9 ملزمان کی درخواستوں پر تحریر ی فیصلہ جاری کردیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد آغا سراج درانی کے گھر کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا گیا، حکمنامہ لانڈھی جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے جاری کیا گیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق نیب کو اب یہ ثابت کرنا ہے کہ آغا سراج پر لگائے گئے الزمات درست ہیں کیونکہ جو ریفرنس پیش کیا گیا اس میں ثبوت نظر نہیں آئے، اس کیس میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب نے الزام عائد کیا کہ سراج درانی کے پاس 4 کروڑ 96 لاکھ کی گاڑیاں ہیں اور تمام گاڑیاں بے نامی ہیں لیکن سراج درانی سے ان کاتعلق ثابت نہیں کیا گیا، بتایا گیا کہ 2011 سے 2018 تک سونا خریدا گیا ہے لیکن خریداری کا بھی کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق نیب کا دعویٰ ہے کہ سراج درانی کی بیٹیوں کے پاس زمین نہیں ہے، لیکن عدالت میں ان کے نام پر زمین کے کاغذات دکھائے گئے، نیب تفتیش ناقص ہے، تفتیش تفصیلی نہیں ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب پراسیکیوٹر نےاعتراف کیا کہ تفتیشی افسر ایک بار بھی سراج درانی کے گھر نہیں گئے، 2008 سے قبل سراج درانی کے کیا اثاثے تھے، ان کی تفتیش نہیں ہوئی۔ سراج درانی کے گھر پر چھاپہ قانون کے برعکس تھا، نیب تفتیشی افسر سرچ آپریشن سے متعلق قانون سے بھی لاعلم ہیں، درانی کے گھر پر کئی گھنٹے تک کارروائی نان پروفیشنل انداز میں کی گئی، جس کے دوران خوف و ہراس پیدا کیا گیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نیب نےخود تسلیم کیا کہ آغاسراج درانی انکوائری میں تعاون کررہے تھے پھر گرفتاری کیوں ہوئی۔

فیصلے میں تجویز کیا گیا ہے کہ نیب چیئرمین تفتیشی افسران سمیت دیگر کی تربیت کے انتظامات کریں، نیب حکام گرفتاری اورسرچ وارنٹ کے طریقہ کار کو ری وزٹ کریں، گرفتاری یا سرچ وارنٹ کے دوران توہین آمیز رویہ نامناسب ہے۔

سراج درانی رہائی کے بعد گھر پہنچ گئے

آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت پر رہائی کے بعد آغا سراج درانی اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

اپنے بیان میں سراج درانی نے کہا کہ کارکنوں اور پی پی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، عدالتی کارروائی کا سامنا کروں گا۔

ضمانت منظور ہونے پر 500 کے نوٹ تقسیم

سندھ ہائیکورٹ سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ضمانت منظور ہونے پر خوشی سے نہال  پیپلز پارٹی کے ایک جیالے نے پانچ، پانچ سو کے نوٹ تقسیم کردیے۔

عدالت نے آغا سراج درانی کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کا ایک ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کا حکم دیا۔

اس موقع آغا سراج درانی کی ضمانت منظور ہونے پر  پیپلزپارٹی کے کارکنان نے جشن منایا ایک جیالے نے  خوشی کے مارے پانچ، پانچ سو روپے کے نوٹ تقسیم کرنا شروع کردیے۔

جیالے نے عدالتی عملے اور پولیس اہلکاروں میں بھی نوٹ تقسیم کیے۔

ضمانت منظور ہونے پر پر جیالے نے 5 ،5 سو روپے کے نوٹ تقسیم کیے

واضح رہےکہ نیب نے 20 فروری کو آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔ 

مزید خبریں :