Time 19 دسمبر ، 2019
پاکستان

حکومت کا جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان

وفاقی حکومت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والی خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریفرنس دائر  کرنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت خصوصی اجلاس میں کیا گیا جس کے بعد وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ جسٹس وقار سیٹھ نے ثابت کیا ہے کہ وہ ذہنی طور پر فٹ نہیں لہٰذا سپریم کورٹ کے معزز ججز انہیں کام کرنے سے فوری روکیں۔

یاد رہے کہ تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔

 وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ فیصلے کے پیرا 66 میں تو قانون اور آئین کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی بھی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، اس فیصلے کے پیچھے تمام محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے ۔

'فیصلے کو کسی طور پر قبول نہیں کرسکتے'

دوسری جانب اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ ایک شخص نے فیصلے دیا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اس فیصلے کو کسی طور پر قبول نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دشمنی کی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا ہے، فیصلے کوکالعدم قراردینے کے لیے درخواست دینی پڑے گی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلے سےادارے کوبھی چوٹ پہنچائی گئی ہے۔

مزید خبریں :