23 دسمبر ، 2019
مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے بھارتی سول سوسائٹی کے گروپ نے بھارتی حکومت کے سب اچھا ہونے کا پول کھول دیا۔
بھارتی جریدے آؤٹ لک کے مطابق سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا کی سربراہی میں دورہ کرنے والے سول سوسائٹی کے گروپ نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے مودی سرکار کے جھوٹ کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا کی سربراہی میں بھارتی سول سوسائٹی گروپ نے 22 سے 26 نومبر تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا۔
بھارتی سول سوسائٹی کے گروپ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے اشتعال انگیز اقدامات کی وجہ سے کشمیری عسکریت اور فدائی حملوں کی طرف مائل ہور ہے ہیں جب کہ کشمیر کی اشرافیہ کے افراد بھی عسکریت پسندی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری سوچ رہے ہیں کہ پُر امن احتجاج اور سول نافرمانی سے بھارتی حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑھ رہا لہذا انہیں عسکریت کا راستہ اختیار کر لینا چاہیے۔
رپورٹ میں لکھا ہے کہ کشمیریوں میں اس طرح کی سوچ کا پیدا ہونا عسکریت پسندی کےنئے مرحلے کی تیاری ہے جب کہ بھارتی حکومت اپنے اشتعال انگیز اقدامات اور فیصلوں کے ذریعے کشمیر میں عسکریت پسندی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن مسلسل141 ویں روز بھی جاری ہے اور بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہےجس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق وادی کشمیر میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں بدستور نافذ ہیں اورلوگ گھروں میں محصور ہوکررہ گئے ہیں۔
مقبوضہ علاقے کے چپے چپے پربڑی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات ہیں جب کہ موبائل فون ، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سروسز بدستور معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کرسکتے،دفاتر اور تعلیمی ادارے عملے اور طلباء سے خالی ہیں۔
بھارت کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے باعث ساڑھے 4 ماہ سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام بنیادی حقوق اور ضروریاتِ زندگی سے محروم ہیں اور شہریوں کو سخت سردی میں بنیادی ضروریات زندگی کی عدم فراہم کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370)ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کر دیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جب کہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر الیے ۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا تھا۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا تھا۔