کاروبار
Time 24 دسمبر ، 2019

آئی ایم ایف معاشی کارکردگی سے مطمئن مگر مشکلات برقرار رہنے کی پیشگوئی

 پاکستان نے بیرونی شعبے، غیر ملکی کرنسی کے ذخائر اور این ڈی اے میں اہداف پورے کیے ہیں— فوٹو فائل

پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی پہلی سہ ماہی کے اہداف پورے کر لیے ہیں تاہم جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو آئندہ برسوں میں بھی مشکلات کاسامنا رہے گا اور شرح نمو متاثر جب کہ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔

آئی ایم ایف مشن چیف پاکستان ارنسٹو رمیزو ریگو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے بیرونی شعبے، غیر ملکی کرنسی کے ذخائر اور این ڈی اے میں اہداف پورے کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام پر پیش رفت کررہا ہے، پروگرام منظوری سے تاحال معاشی منظرنامے میں بدلاؤ نہیں ہے۔

آئی ایم ایف مشن چیف پاکستان کے مطابق معیاری مالیاتی اصلاحات پروگرام کی توجہ کا مرکز ہے، اس لیے پاکستانی حکام پروگرام کے اطلاق پر پرعزم ہے۔

ملک میں مہنگائی اور جاری خسارے سے متعلق ارنسٹو کا کہنا تھا کہ درآمدی برآمدی اجزاء میں کچھ ایڈجسمنٹ کی گئی ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ پروگرام کا اگلہ حصہ ساختی ریفارم پر عملدرآمد کا ہے، ساختی اصلاحات ملکی اداروں کے فریم ورک کے تعمیر کے لیے ضروری ہیں کیونکہ یہ اصلاحات ماضی کے معاشی نشیب و فراز تسلسل کو روکے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بھی پروگرام کا اہم حصہ ہے۔

یاد رہے کہ عالمی مالیاتی بینک کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا اقتصادی اصلاحات کا پروگرام درست سمت پر ہے اور آئی ایم ایف پالیسی پر عمل درآمد سے معیشت مستحکم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

 آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کے لیے انٹرنیشنل آڈیٹرز کا انتخاب کرلیا گیا ہے، مالی اخراج اور عام طور پر مفاد پرست گروہوں کی جانب سے مزاحمت پروگرام کی مالی استحکام کے لیے حکمت عملی کو متاثر کر سکتی ہے اور قرضے کی ادائیگیوں میں استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

سینیٹ میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کو اکثریت حاصل نہیں جس کے نتیجے میں پروگرام کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ضروری دستور سازی میں بھی رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق صوبے بھی بجٹ عوامل پروگرام کے حوالے سے اپنے اہداف پورے نہیں کر سکے جب کہ اسٹرکچرل اصلاحات میں پیش رفت کی رفتار سست ہے، خصوصاً ان امور میں جن کا تعلق اقتصادی اداروں کی حکمرانی کو مضبوط بنانا ہے جس کے نتیجے میں جمود ٹوٹے اور عوام کے لیے ٹھوس فوائد حاصل کیے جا سکیں۔

رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ پروگرام کے مقاصد میں ناکامی کی صورت میں بیرونی فنانسنگ کی دستیابی متاثر ہو گی۔ 

آئی ایم ایف کے مطابق توانائی کے شعبے میں بقایاجات سے نمٹنے کے لیے ایکشن پلان اختیار کیا جائے، مالی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے توجہ فنانسنگ اور نیٹ ورک کے استحکام پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے۔

مزید خبریں :