27 دسمبر ، 2019
وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2019 کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی سمری وزیراعظم عمران خان کو ارسال کی جس کی کابینہ اراکین نے بذریعہ سرکولیشن منظوری دی۔
مجوزہ آرڈیننس کے مطابق محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا، ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے خلاف نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔
مجوزہ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا اور اگر تین ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا مگر سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی۔
اس کے علاوہ نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کر سکے گا۔
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ٹیکس، اسٹاک ایکسچینج، آئی پی اوز سے متعلق معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہو جائے گا، ان تمام معاملات پر ایف بی آر، ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کارروائی کر سکیں گے۔
علاوہ ازیں زمین کی قیمت کے تعین کے لیے ایف بی آر یا ڈسٹرکٹ کلکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب، کارروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔
نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی سمری وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد صدر مملکت عارف علوی کو بھجوادی گئی ہے۔