31 دسمبر ، 2019
رواں برس وفاقی کابینہ میں ردو بدل کا سلسلہ مسلسل جاری رہا اور اب سال نو یعنی 2020 میں بھی وزارتوں میں تبدیلی کا امکان ہے۔
نومبر میں پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا تھا کہ وہ جلد خیبرپختونخوا، پنجاب اور وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کریں گے۔
رواں برس 18 اپریل اور 18 نومبر کو دو بار کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کی جا چکی ہے جس میں کچھ وزراء کے قلمدان بھی تبدیل ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں 2 بار تبدیلی کے باوجود مطلوبہ نتائج نہیں مل سکے ہیں جس کی وجہ سے اب آئندہ برس پھر کابینہ میں تبدیلی کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ میں اس وقت 24 وزراء مختلف قلمدانوں رکھتے ہیں۔ عمر ایوب خان کے پاس پاور ڈویژن کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم ڈویژن کا اضافی قلمدان ہے جو خسرو بختیار کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
خسرو بختیار کے پاس پلاننگ، ڈویلمپنٹ اور ریفارم کی وزارت تھی تاہم یہ وزارت اسد عمر کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
رواں برس وزیراعظم عمران خان نے فواد چوہدری سے وزارت اطلاعات واپس لے کر انہیں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان دیا تھا اور اعجاز شاہ کو وزیر برائے وفاقی پارلیمانی امور سے وفاقی وزیر داخلہ بنایا۔
اسی طرح انہوں نے غلام سرور خان سے وزارت پیٹرولیم کا قلم دان واپس لے کر وزارت ایوی ایشن انہیں سونپی جب کہ سینئر رہنما اعظم سواتی کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور بنایا گیا۔
حال ہی میں شہ سرخیوں میں رہنے والے شہریار آفریدی سے بھی وزیر مملکت برائے داخلہ کا قلم واپس لیا گیا اور انہیں وزیر مملکت برائے ریاستی و سرحدی امور (سیفران) مقرر کیا گیا۔
بیک وقت دو وزارتوں کے قلم دان رکھنے والے محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن کی وزارت واپس لی گئی جب کہ وزارت نجکاری کا قلمدان ان کے پاس ہی رہا۔
2019 میں ہی علی امین گنڈا پور سے کشمیر امور، عامر محمود کیانی سے قومی صحت اور طارق بشیر چیمہ سے ہاؤسنگ کی وزارت بھی واپس لی گئی۔
اگر مشیروں اور معاونین کی بات کی جائے تو ظفراللہ مرزا کو وزیراعظم کا مشیر برائے نیشنل ہیلتھ بنادیا گیا جبکہ فردوس عاشق اعوان کو معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے عبدالحفیظ شیخ کو اپنا مشیر خزانہ جب کہ ندیم بابر کو معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ڈویژن مقرر کیا۔