31 دسمبر ، 2019
سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے سی ای او ارشد ملک کے خلاف سینیئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ائیر مارشل ارشد ملک تعلیمی معیار پر پورا نہیں اترتے اور ان کا ائیر لائن سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ائیرمارشل ارشد ملک کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے ائیرمارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا جبکہ پی آئی اے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے اور تبادلے سے بھی روک دیا۔
عدالت کے حکم کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹر اور ایچ آر پی آئی اے میں خریدو فروخت پالیسی اور ایک کروڑ سے زائد کے اثاثے بھی فروخت نہیں کرسکتے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو 22 جنوری کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ 11 اکتوبر 2018 کو وفاقی کابینہ نے ائیر مارشل ارشد ملک کو پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا چیئرمین بنانے کی منظوری دی تھی جبکہ بعد ازاں 2 اپریل 2019 کو سی ای او تعینات کیا گیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر ردعمل میں ترجمان پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا تھاکہ پی آئی اے کو دفاع کے لیے نہیں نوٹس ملا، عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور اپنا مؤقف پیش کریں گے، ہمیں عدالتوں پر پورا اعتماد ہے۔
ارشد محمود ملک 12 جولائی 1962 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے اور 1978 میں پاکستان ائیرفورس میں شمولیت اختیار کی جب کہ 1983 میں فائٹر پائلٹ میں کمیشنڈ حاصل کیا۔
انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سمیت ائیر کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج امریکا سے بھی تعلیم حاصل کی۔
ارشد ملک چیئرمین پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ سمیت دیگر کلیدی عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں، انہیں شاندار کیرئیر اور خدمات کے اعتراف میں اعلیٰ ترین ایوارڈ ہلال امتیاز (ملٹری)، ستارہ امتیاز (ملٹری) اور تمغہ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔