دنیا
Time 01 جنوری ، 2020

بھارت سے مسلمانوں کی نقل مکانی کا خدشہ؛ بنگلادیش نے سرحد پر موبائل سروس بند کردی

متنازع شہریت قانون کے بعد بھارت سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی بنگلادیش کی جانب نقل مکانی کا خدشہ ہے،فوٹو:فائل

بنگلادیش نے بھارت سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی وجوہات پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردی۔

بنگلادیش کے ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن کے ترجمان کے مطابق  بھارت سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی وجوہات پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کی گئی ہے۔

بنگلا دیش اور بھارت کی سرحد 4 ہزار کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے، حکام کے مطابق سرحدی علاقوں میں رہنے والے صارفین موبائل انٹرنیٹ، کالنگ اور دیگر سروسز استعمال نہیں کر سکیں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق  بنگلادیش ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن کے ایک اعلیٰ افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اس پابندی کے باعث تقریباً ایک کروڑ افراد متاثر ہوں گے۔

ٹیلی کمیونیکیشن  افسر کا کہنا ہے کہ  حکام کی جانب سے یہ فیصلہ بھارت میں متنازع شہریت کا قانون منظور ہونے کے باعث کیا گیا کیونکہ اس قانون کے بعد  بھارت سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی بنگلادیش کی جانب نقل مکانی کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب بنگلادیشی وزیر داخلہ اسدالزمان کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران بھارت سے بے دخل کیے گئے متعدد افراد کی بنگلا دیش میں داخلے کی کوشش کو ناکام بنایا گیا ہے۔

 بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق حالیہ دنوں میں بھارت سے بنگلا دیش داخل ہونے والے سیکڑوں افراد کو بارڈر سیکیورٹی گارڈز نے حراست میں لیا۔

بھارت میں متنازع  شہریت قانون کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور مسلمانوں سے تعصب پر مبنی اس قانون کے خلاف احتجاج میں اب تک 27 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

گذشتہ ماہ منظور کیے گئے اس قانون کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

اس سے قبل  نیشنل رجسٹر سٹیزن ( این آر سی)  میں  شہریوں کی رجسٹریشن کی آڑ میں  بھارتی ریاست آسام میں 19 لاکھ سے زائد افراد کو شہریت سے محروم کیا جاچکا ہے اور ان افراد میں اکثریت بنگلا دیش سے آنے والے مسلمانوں کی ہے جو کہ  بہتر روزگار کے لیے گذشتہ کئی دہائیوں سے آسام میں آباد ہیں۔ 

مزید خبریں :