04 جنوری ، 2020
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ننکانہ صاحب میں ہونے والے واقعے کو فرقہ وارانہ مسئلہ قرار دینے کی کوششیں غلط ہیں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کرنے کے دعوے جھوٹے اور شرارت پر مبنی ہیں۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں ترجمان کا کہنا ہے کہ ننکانہ صاحب میں 2 مسلم گروہوں کے مابین ہاتھا پائی ہوئی ہے اور ہاتھا پائی کا معمولی واقعہ چائے کے اسٹال پر ہوا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے ملزمان کوگرفتار کرلیا،جو اب زیر حراست ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ننکانہ صاحب واقعے کو فرقہ وارانہ مسئلہ قرار دینے کی کوششیں غلط ہیں،گوردوارہ کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا،حکومت پاکستان امن و امان برقرار رکھنے،اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ کرتار پور صاحب راہداری کا افتتاح قائد اعظم کے اقلیتوں سے متعلق وژن کا مظہر ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ ننکانہ صاحب میں حالات معمول کے مطابق ہیں،امن کو خراب کرنے والی کسی بھی بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ ننکانہ صاحب میں گرو گوبن سنگھ کے جنم دن کی تقریبات معمول کے مطابق جاری ہیں، ننکانہ صاحب مذہبی ہم آہنگی کا مرکز ہے اور امن اور مذہبی ہم آہنگی کی اس سے بہتر مثال نہیں ملتی۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ننکانہ صاحب میں ایک مقامی مسئلے کو غلط رنگ دیا گیا، چند مقامی افراد نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے پولیس کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ننکانہ صاحب میں حالات معمول کے مطابق ہیں اور وہاں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہنا ہے کہ چند مقامی افراد نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے پولیس کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر انتظامیہ نے احتجاجیوں کو خوش اسلوبی سے منتشر کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا،حکومت پنجاب اور متروکہ وقف املاک انتظامہ عمائدین علاقہ سے رابطے میں ہے۔
نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ بھارت کا معمولی تنازع کو مذہبی تصادم کا رنگ دینا غلط ہے، واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا افسوسناک ہے، بھارت اپنے ملک میں سراپا احتجاج اقلیتوں سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔