بلیک ہیڈز کیا ہیں؟ انہیں ختم کرنے کے آسان طریقے جانیے

فوٹو: فائل

بلیک ہیڈز سے چھٹکارا حاصل کرنا اتنا آسان نہیں سمجھا جاتا جب کہ اس سلسلے میں مارکیٹ میں مہنگی مہنگی بلیک ہیڈ اسٹرپس سے بھی کوئی خاص نتائج حاصل نہیں ہوتے۔

بلیک ہیڈز کیا ہیں؟

سب سے پہلے تو آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ بلیک ہیڈز ہیں کیا؟ بلیک ہیڈز جلد پر موجود تیل میں گرد جم جانے کی وجہ سے ہوتے ہیں جو جلد کے مسامز میں بری طرح جم جاتے ہیں۔

اگر آپ چہرے کے مسام کی حفاظت اور اس کا خیال نہیں کریں گے تو یہ گرد اور تیل جلد کو روکھا اور کھردرا بنا سکتا ہے۔

اب آپ کو پریشان ہونے کی بالکل ضرورت نہیں ہے کیونکہ آج ہم آپ کو ان بلیک ہیڈز کو ختم کرنے کے آسان طریقے بتانے والے ہیں۔

دن میں دو مرتبہ اچھی طرح منہ دھوئیں

فوٹو: فائل

بلیک ہیڈز ختم کرنے کی یہ ایک بنیادی تجویز ہے۔ منہ کو دن میں دو مرتبہ دھونے سے چہرے پر دن بھر کی گرد اور تیل صاف ہوجاتا ہے اور اس کے بہترین نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔

روزانہ دن میں دو مرتبہ اچھی طرح سے منہ دھو کر موائسچرائز کرنا بلیک ہیڈز ہونے سے دور رکھ سکتا ہے۔

اسکرب کرنا

فوٹو: فائل


اگر منہ اچھی طرح سے دھونے کے باوجود بھی چہرے کے ضدی بلیک ہیڈز ختم نہیں ہورہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اسکرب بھی کریں۔

ہفتے میں ایک مرتبہ چہرے پر ہلکے ہاتھوں سے اسکرب کرنا مسام کو صاف ستھرا کردیتا ہے جب کہ اس سے چہرے پر جمی گرد بھی ختم ہوجاتی ہے۔

اسکرب کے لیے ضروری نہیں کہ آپ اپنے چہرے پر مہنگی اشیاء کا استعمال ہی کریں۔ ایک چمچ پسی ہوئی چینی میں چند قطرے لیمو اور شہد ملا کر بھی چہرے پر اسکرب کیا جا سکتا ہے جو بہترین ثابت ہوتا ہے۔

ملتانی مٹی یا چارکول ماسک کا استعمال

ملتانی مٹی یا چارکول ماسک میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ اس سے مسام میں جمی تمام گندگی صاف ہوجاتی ہے۔ ہفتے میں ایک مرتبہ ملتانی مٹی کا ماسک یا چارکول ماسک کا استعمال کرنا بلیک ہیڈز ہونے سے روکتا ہے۔

آئل فری سن بلاک کا استعمال

جیسا کہ ہم سب جانتے ہی ہیں کہ سن بلاک کا استعمال کرنا نہایت ہی ضروری ہے لیکن اس کا استعمال کرنے سے پہلے آپ کو یہ بات جاننا بھی انتہائی ضروری ہے کہ ایسا سن بلاک جو کہ چکنا ہوتا ہے یہ چہرے کے مسام میں جمع ہوجاتا ہے جس سے بلیک ہیڈز ہونے کے امکانات ہوسکتے ہیں۔

بلیک ہیڈز سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آئل فری سن بلاک کا استعمال کیا جائے۔

نوٹ: یہ معلومات مختلف انٹرنیشنل جرنلز میں شائع شدہ تحقیقات سے حاصل کی گئی ہیں۔ اگر آپ کسی الرجی یا بیماری میں مبتلا ہیں تو اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :