19 جنوری ، 2020
سیہون میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کے ہاتھوں مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی 18 سالہ سلمیٰ بروہی نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرا دیا۔
شہداد کوٹ میں سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہو کر سیہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے جہاں 13 جنوری کو لڑکی کے اہل خانہ سیہون پہنچے اور دونوں کو پکڑ لیا۔
معاملہ پولیس تک جا پہنچا تو پولیس لڑکی کو بیان کے لیے سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے چیمبر میں لے گئی جہاں لڑکی کے ساتھ زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
سلمیٰ بروہی کی شکایت پر سیہون پولیس نے ان کا عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ میں طبی معائنہ کرایا جہاں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہو گئی۔
بعدازاں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ نے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کو معطل کر دیا اور انہیں سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔
اب سلمیٰ بروہی نے پولیس کو اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ شوہر اور وکیل کے ساتھ عدالت گئی تو جج نے دونوں کو کمرے سے نکال دیا۔
سلمیٰ بروہی نے بتایا کہ جج نے اپنے کمرے میں پوچھا کہ والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہو یا شوہر کے ساتھ؟ جج کو بتایا کہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں، اس پر جج نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔