23 جنوری ، 2020
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ویمن ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے پاکستان ٹیم میں شامل کی جانے والی 16 سالہ جارح مزاج بلے باز عائشہ نسیم کہتی ہیں انہیں کچھ عرصہ قبل تک یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ لڑکیوں کی کرکٹ ٹیم بھی ہے۔
کراچی میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والی عائشہ نسیم نے بتایا کہ ثناء میر ان کی رول ماڈل ہیں، انہیں دیکھ کر ہی متاثر ہوئی ، انہیں دیکھنے سے قبل معلوم بھی نہیں تھا کہ خواتین کی کرکٹ بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک بار ثناء میر ایبٹ آبا د ٹرائلز لینے آئیں تو انہیں معلوم ہوا کہ خواتین کی ٹیم بھی ہے جس کے بعد انڈر 16 کے ٹرائلز دیے اور آج ٹیم میں منتخب ہوئیں۔
عائشہ نسیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ لڑکوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی جس کی وجہ سے ان کی بیٹنگ کافی جارح مزاج ہے کیوں کہ لڑکوں کی بولنگ تیز ہوتی تھی تو اس کی عادت تھی جس کی وجہ سے اونچے شاٹس کھیلنے میں مدد ملتی ہے۔
نوجوان بیٹر نے کہا کہ ورلڈ کپ کھیلنا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے، بہت کم کو ہی یہ موقع ملتا ہے، میں خود کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ ورلڈ کپ کے لیے منتخب ہوئی، کوشش کروں گی کہ جتنی میری صلاحیتیں ہیں اس سے ملک کو کامیاب کراؤں۔
ایک سوال پر عائشہ نے کہا کہ ورلڈ کپ اسکواڈ میں نام آنے پر جو خوشی ہوئی تھی وہ الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کرکٹ کے شوق کو پورا کرنے میں گھر والوں نے بہت سپورٹ کی اور وہ آج جس مقام پر ہیں وہ گھر والوں کی مدد کی وجہ سے ہی ہیں۔
عائشہ نسیم نے عزم ظاہر کیا کہ ورلڈ کپ میں وہ اپنی جارح مزاج بیٹنگ سے پاکستان ٹیم کو سرخرو کرانے کی کوشش کریں گی، ان کی اصل طاقت پاور ہٹنگ ہے اور اگر موقع ملا تو اس صلاحیت کے ذریعے پاور پلے کے اوورز میں زیادہ سے زیادہ رنز بناکر ٹیم کو جتوانے کی کوشش کروں گی۔
ایک سوال پر 16 سالہ بیٹرز نے کہا کہ پاکستان ٹیم میں ان کے دو آئیڈیلز ہیں بابر اعظم اور عابد علی ، لیکن وہ عابد علی سے زیادہ متاثر ہیں کیوں کہ انہوں نے دیر سے اور کم چانس ملنے کے باوجود بھی شاندار پرفارم کیا جو سب کو ایک سبق دیتا ہے کہ حوصلہ کبھی نہیں ہارنا چاہیے۔