24 جنوری ، 2020
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مسلمانوں کے خلاف اقدامات پر تنقید عالمی میڈیا کی شہ سُرخیوں کا حصہ بن گئی۔
برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف شہریت کے متنازع قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کے اقدامات نے بھارت کو سیکولر کے بجائےجنونی ہندو ریاست بنا دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تنگ نظر، متعصب بھارت میں مودی کے فیصلوں سے تقسیم گہری ہو رہی ہے، اب برسوں سے بھارت میں آباد 20 کروڑ مسلمانوں کو شہریت کا ثبوت دینا ہو گا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ میں بھارتی سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہمت دکھاتے ہوئے مودی سرکار کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دے اور مختلف ریاستوں میں ہونے والے مظاہروں پر بھی توجہ دے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مودی حکومت کے اقدامات بھارت کے لیے سیاسی زہر ثابت ہوں گے، ان کے فیصلوں سے بھارت بھر میں خون خرابے کا خطرہ ہے۔
متنازع قانون پر مسلسل احتجاج
واضح رہے کہ متنازع شہریت قانون کے خلاف بھارت میں گزشتہ ماہ سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔
اس متنازع قانون کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
بھارتی شہری متنازع بل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں جس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے۔
اترپردیش کے ہندو انتہا پسند وزیراعلیٰ ادتیا یوگی ناتھ نے پولیس کو احتجاج کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
بھارت میں دو ماہ سے جاری احتجاج میں اب تک تقریبا 19 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جب کہ 7000 ہزار سے زائد افرد کو فسادات کے الزام میں حراست میں لیا جا چکا ہے۔
صرف یہی نہیں اتر پردیش سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاج میں شرکت اور توڑ پھوڑ کا الزام عائد کر کے مسلمانوں کی املاک پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔