14 جنوری ، 2020
نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علموں کا شہریت کے کالے قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے،یونی ورسٹی کی ایک طالبہ نے مودی سرکار کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ہم نے جس حکومت کو چنا تھا وہ ہی ہمیں کاٹ کھانے کو آرہی ہے۔
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور بھارت کے مختلف شہروں میں شہری مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
نئی دہلی کی جواہر لال نہر یونیورسٹی کے طلبا بھی متنازع قانون کے خلاف احتجاج میں پیش پیش ہیں۔
یونی ورسٹی کی ایک طالبہ نے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جس حکومت کو چنا تھا وہ ہمیں ہی کاٹ کھانے کو آرہی ہے۔
دوسری جانب نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علموں نے وائس چانسلر کے گھر کے باہر احتجاج کیا اور 15 دسمبر 2019 کے واقعے کی ایف آئی آر پولیس کیخلاف درج کرانے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 15 دسمبر کو دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بلااجازت داخل ہو کر طلبا و طالبات کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
نئی دہلی کا علاقہ شاہین باغ متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج کا گڑھ بنا ہوا ہے جہاں بڑی تعداد میں مسلم خواتین مودی سرکار کے خلاف گذشتہ ایک ماہ سے مسلل احتجاج کررہی ہیں جب کہ ان کے ساتھ دیگر مذاہب کی خواتین بھی شامل ہوگئی ہیں۔
شدید سردی کے باجود احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں خواتین شریک ہورہی ہیں، گذشتہ روز کانگریس رہنما ششی تھرور بھی مظاہرین سے یک جہتی کرنے پہنچے اور مظاہرین سے یک جہتی کا اظہار کیا،ششی تھرور نے جے این یو اور جامیہ ملیہ کے واقعے کی مذمت بھی کی۔
دوسری جانب جواہر لال نہرو یونی ورسٹی میں طلبہ پر حملے میں شریک ایک نقاب پوش لڑکی کی شناخت کرلی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ آور لڑکی دہلی یونیورسٹی کی طالب علم اور انتہا پسند تنظیم اکھیل بھارتیا ودیارتھی پریشد کی رکن ہے۔
نئی دہلی پولیس نے دعوٰی کیا ہے کہ جے این یو حملے کی وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی حملہ آور لڑکی کی شناخت ہوگئی ہے جس کا نام ابھی ظاہر نہیں کیا گیا۔
حملے کے وقت ہاتھ میں اسٹک پکڑی لڑکی نے اپنا چہرہ چھاپا ہوا تھا۔ پولیس نے جے این یو حملے کی پوچھ گچھ کیلئے 49 افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
ادھر اترپردیش میں بی جے پی وزیر کی کھلے عام دھمکیوں پر اتر آئے،علی گڑھ میں جلسے کے دوران ریاستی وزیر راگھوراج نے ہرزہ سرائی کی کہ مودی اور یوگی کی مخالفت کرنے والوں کو زندہ دفن کردیں گے ۔
بے جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والو ں کوجیل میں ڈالیں گے اور ضمانت بھی نہیں ہونے دیں گے۔
خیال رہے کہ متنازع شہریت قانون کے خلاف بھارت میں گذشتہ ماہ سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے ۔
اس متنازع قانون کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔