25 جنوری ، 2020
ملک میں سب سے زیادہ روزگار اور ایکسپورٹ کا ذریعہ کپاس کی فصل کی ریکارڈ کم پیداوار نے ایکسپورٹرز کی نیندیں اڑا دیں۔
پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ ٹیکسٹائلز لیکن اس کے خام مال کپاس کا حال برا ہے اور کپاس بیج پر توجہ نہ ہونے کے سبب بھارت جیسے ملک کپاس کی پیداوار میں پاکستان سے آگے نکل گئے ہیں۔
حکومت کے اہداف تھے کہ پاکستان کپاس ایکپسورٹ کے ساتھ بھاری زرمبادلہ کمائے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جیسے پروگرام کی ضرورت نہ ہو لیکن صرف بیج پر عدم توجہی نے ملک کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔
ٹیکسٹائل ماہرین کے مطابق پاکستان کو رواں سال تقریباً 50 لاکھ بیلز درآمد کرنا ہوں گی، زرعی ملک کو اس خریداری میں چند ماہ میں ہی ایک ارب 50 کروڑ ڈالرز خرچ کرنا ہوں گے یعنی آئی ایم ایف کی طرف سے ملنے والی سالانہ امداد سے زائد رقم خرچ کرنا ہوگی۔
ماہرین کے مطابق صرف موسم کو پیداوار میں کمی کی وجہ قرار دے کر متعلقہ ادارے بری الذمہ نہیں ہو سکتے، پاکستانی بیج پیداواری اعتبار سے کمزور ہوتا گیا اور اِس جانب توجہ نہیں دی گئی۔
1947 میں بھارت کی فی ایکڑ کپاس کی پیداوار پاکستان سے کم تھی اور 20 سال قبل پاک بھارت کل پیداوار برابر جبکہ رواں سال بھارت کی پیداوار پاکستان سے 400 فیصد زائد ہو چکی ہے یعنی بھارت کپاس استعمال کے بعد اربوں ڈالرز ایکسپورٹ سے کما رہا ہے اور پاکستان آئی ایم ایف کی سالانہ امداد سے زائد خریداری عالمی منڈی سے کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ ملک میں اِس وقت گندم کا بحران جاری ہے جبکہ چینی کا بحران سر بھی اٹھارہا ہے۔