27 جنوری ، 2020
پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ جو ہوا اچھا ہوا ہے اور پارٹی کی بہتری کےلیے کیا گیا۔
جیونیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزرا کی کارکردگی کی مانیٹرنگ ہورہی ہے، جس وزیر نےکارکردگی نہیں دکھائی وہ گھرجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گروپنگ سے پارٹی میں انتشارپھیلتا ہے اور جب پارٹی کو نقصان پہنچتا ہےتو فیصلہ لینا پڑتا ہے، جو ایم پی ایزگروپنگ میں ملوث ہیں ان کو بھی شوکاز نوٹس دیا جارہا ہے، دو خواتین اراکین سمیت دیگر اراکین اسمبلی کو بھی نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں اور اگر اراکین اسمبلی مطمئن نہ کرسکے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھاکہ ہٹائے گئے وزرا گروپنگ میں ملوث تھے، وزرا کوہٹانے سے دیگر لوگ بھی سیکھ جائیں گے کہ پارٹی ڈسپلن پرعمل کرنا ہوگا، تینوں وزراء کو عہدوں سے ہٹا کر پارٹی ڈسپلن برقرار رکھا گیا، اسمبلی میں بیٹھیں گے تب بھی ان کو پارٹی ڈسپلن کا خیال رکھنا ہوگا، پارٹی کے اندر ڈسپلن لانے کے لیے اس طرح کا فیصلہ نا گزیر تھا، وزیراعظم آن بورڈ تھے اور صوبے کے تمام معاملات سے واقف تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ محمودخان وزیراعظم کےساتھ اجلاس اور وزراء کی برطرفی پربریفنگ دیں گے، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کے ہاتھ پیغام بھیج دیا ہے، تمام وزراء کو کام کرنا ہوگا، مانیٹرنگ کا عمل اب مزید تیز کردیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جو ہوا اچھا ہوا ہے، پارٹی کی بہتری کےلیے کیا گیا، وزیراعلیٰ اور کابینہ کے فیصلوں کو یہ وزراء نہیں مانتے تھے، وزیراعظم کو ان وزراء کے بارے میں تمام معلومات تھیں، برطرف وزراء کی پارٹی رکنیت ابھی بھی بحال ہے۔
گزشتہ روز جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں بھی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے الزام لگایا کہ عاطف خان وزیراعلی بننے کے لیے گروپنگ کر رہے تھے، 10 ارکان صوبائی اسمبلی ان کے ساتھ تھے، انہیں کئی مرتبہ گروپنگ سے منع کیا گیا، جب معاملہ نہیں سلجھا تو برطرف کرنا ہی آپشن تھا۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ عاطف خان وزارت سیاحت میں بھی پرفارم نہیں کر رہے تھے۔