28 جنوری ، 2020
یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں بھارت کے متنازع شہریت کے قانون اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث اور ووٹنگ کے لیے 6 قرارداد یں منظور کرلی گئیں۔
751 رکنی یورپی پارلیمنٹ میں سے 651 اراکین کی غیر معمولی اکثریت نے یہ قراردادیں منظور کی ہیں۔
ان قراردادوں پر 29 جنوری کو بحث اور 30 جنوری کو ووٹنگ ہوگی، منظوری کے بعد یہ قراردادیں بھارتی حکومت، پارلیمنٹ اور یورپی کمیشن کے سربراہان کو بھیجی جائیں گی۔
یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ متنازع قانون کے ذریعے بہت بڑی سطح پر لوگوں کو شہریت سے محروم کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے کئی لوگ وطن سے محروم ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے گذشتہ سال کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے پورے مقبوضہ کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
مقبوضہ وادی میں گذشتہ 5 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی شدید قلت ہے جب کہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ناپید ہوچکی ہیں، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کے اندر بھی بڑی تعداد میں شہری متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
اس متنازع بھارتی قانون کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
اس قانون کے خلاف بھارتی ریاستوں کیرالہ،پنجاب ،راجستھان اور مغربی بنگال کی اسمبلیاں قرار داد بھی منظور کرچکی ہیں۔