پاکستان
Time 30 جنوری ، 2020

چین سے لوگوں کو نہ نکالنا سب کے مفاد میں ہے: ڈاکٹر ظفر مرزا

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان، خطے اور دنیا کے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ ہم لوگوں کو وہاں سے نہ نکالیں۔

چین میں کورونا وائرس سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 170 ہوچکی ہے جبکہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔

مہلک وائرس نے چین کے علاوہ امریکا اور جاپان سمیت 16 ممالک کو متاثر کیا ہے۔

کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان میں کئی پاکستان طلبہ موجود ہیں جن میں 4 طلبہ میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ طلبہ پاکستانی حکومت سے وطن واپسی میں مدد کی اپیل بھی کرچکے ہیں۔

اس حوالے سے  وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے چین میں کورونا وائرس سے خوفزدہ پاکستانیوں کو نکالے جانے کے امکانات کو یہ کہہ کر ختم کردیاکہ پاکستان، خطے اور دنیا کے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ ہم لوگوں کو وہاں سے نہ نکالیں۔ 

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے 194 ممبر ممالک کو ہدایت کی ہے کہ کوئی ملک چین سے اپنےباشندوں کو نہ نکالے، اس کا مطلب ہے کہ حکومتِ چین نے ووہان تک اس وائرس کو محدود کیا ہوا ہے، اگر شہریوں کو مختلف ممالک نکالیں گے تو وائرس کے دنیا بھر میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے اب تک ویانا کنونشن کے مطابق صرف سفارتکاروں کو ہی نکالا ہے لیکن ضروری ہے کہ ہم چین کی پالیسی کے ساتھ چلیں اور اس بیماری کے پھیلاؤ کا باعث نہ بنیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین میں اِس بیماری کی سب سے بہترین تشخیص ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر ظفر نے کہا کہ چین میں پاکستانیوں کے لیے جہاز نہ بھیجنے کا مطلب غیر ذمہ داری نہيں بلکہ بہت ذمے داری کا مظاہرہ ہے، ہمیں اپنے لوگوں کی لمحہ بہ لمحہ خبر ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ حکومت ووہان میں پاکستانیوں کی بنیادی ضروریات کو یقینی بنائے ہوئے ہیں، چین میں سفارتخانہ دن رات شہریوں سے رابطے میں ہے اور ووہان سے کئی طلبا و شہریوں نے خیال رکھے جانے پر چین اور پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔

یاد رہے کہ چینی شہر ارومچی میں 200 سے زائد پاکستانی محصور ہیں جن میں 100 سے زائد طلبہ ہیں اور اِن طلبہ نے بھی حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ انہیں جلد از جلد وطن منتقل کیا جائے۔

مزید خبریں :