02 فروری ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے نئی حکومتی مذاکراتی ٹیم پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے اتحادی جماعتوں سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اتحادیوں سے مذاکرات کے لیے علیحدہ علیحدہ کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔
حکومت کی جانب سے بنائی گئی نئی کمیٹی پر اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) نے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد اب بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے بھی اعتراض کردیا ہے۔
بی این پی مینگل کے سیکریٹری جنرل سینیٹر جہانزیب جمالدینی کا کہنا تھا کہ جہانگیرترین، پرویزخٹک اور ارباب شہزاد مذاکرات کریں، نئی ٹیم کو کچھ علم نہیں، مذاکرات وقت کا ضیاع ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ شروع سے جہانگیر ترین، ارباب شہزاد اور پرویزخٹک مذکرات کررہے ہیں، نئی مذاکراتی ٹیم قبول نہیں لہٰذا حکومت ٹیم تبدیل کرے۔
دوسری جانب جہانزیب جمالدینی کی زیرصدارت بی این پی کی سینٹرل ایگزیگٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کی جانب سے 6 نکاتی ایجنڈے پر پیشرفت سے متعلق کمیٹی کو آگاہ کیا گیا اور نئی حکومتی مذاکراتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتہ افرادکی واپسی سے متعلق حکومتی پلان پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے ناراضی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد سے حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔