06 فروری ، 2020
اسلام آباد: دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ دفترخارجہ کا مسئلہ کشمیر پر کردار ادا نہ کرنے کی خبریں درست نہیں۔
دو روز قبل وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے وزارت خارجہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر کو بہت آگے لے کر گئے ہیں لیکن ہمارے ادارے خصوصاً وزارت خارجہ پوری طرح وزیراعظم کو سپورٹ نہیں کرسکی۔
اس حوالے سے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوئی ایونٹ نہیں بلکہ ایک عمل ہے، خارجہ پالیسی حکومت بناتی ہے اور وزارت خارجہ اس پر عمل کرتی ہے، کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا مرکز ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانے اور ہائی کمیشن کشمیر کے معاملے کو مسلسل اجاگرکر رہے ہیں اس لیے دفترخارجہ کے مسئلہ کشمیر پر کردار ادا نہ کرنے کی خبریں درست نہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا بھر میں سب سے بڑا ملٹری زون بن چکا ہے اور وہاں بھارت تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے، ایسے میں او آئی سی قیادت کے ساتھ پاکستان رابطے میں ہے کیونکہ او آئی سی کشمیر پر پاکستان کا بہت بڑا حمایتی رہا ہے، پاکستان اور او آئی سی کے گہرے روابط ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے دو روزہ ملائیشیا کے سرکاری دورے سے متلعق عائشہ فاروقی نے بتایا کہ عمران خان نے ملائیشیا کے ہم منصب سے ملاقات کی، اس دوران وزیر اعظم نے کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو اجاگر کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے بھی کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی مذمت کی جس کو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سراہا۔
علاوہ ازیں ترجمان کا کہنا تھا پاکستان اور ملائشیا کے درمیان لاہور تا کوالالمپور براہ راست پروازوں کا معاہدہ بھی ہوا ہے۔
میڈیا بریفنگ کے دوران کورونا وائرس سے متعلق ترجمان نے بتایا کہ کورونا وائرس کے بارے میں مسلسل اپ ڈیٹ دی جا رہی ہیں، چین کے شہرووہان کو ابھی تک بند رکھا گیا ہے۔ اس کے لیے ہم چینی حکام سے رابطے میں ہیں۔