پاکستان
Time 08 فروری ، 2020

عوام کو ریلیف دینے اور مہنگائی میں کمی کیلئے ہر حد تک جائیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے جو بھی کرنا پڑا کریں گے، مہنگائی میں کمی کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے متعلق اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے آٹا، گھی، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتیں کم کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایات کردیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ہر صورت کم کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، جہانگیر ترین، شہباز گل، ثانیہ نشتر، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور چیئرمین یوٹیلیٹی اسٹورز نے بھی شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے واضح طور پر ہدایات دیں کہ کچھ بھی کریں عوام کوریلیف دیں،عوامی ریلیف کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے کروں گا، قیمتوں میں کمی کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم غریب کی بہتری کیلئے ہی حکومت میں آئے ہیں، ملک میں مہنگائی سابقہ حکومت کی لوٹ مارکا نتیجہ ہے، ذخیرہ اندوزوں نے بھی معاملات خراب کیے، آٹا بحران میں یوٹیلیٹی اسٹورز نے بہترین کام کیا، احساس پروگرام کے تحت انتہائی غریب افراد کو راشن دیے جائیں۔

وزیراعظم کی مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو بھی اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ عالمی جریدے اکانومسٹ کے انٹیلی جنس یونٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دسمبر 2010 کے بعد جنوری 2020 میں مہنگائی کی شرح بلند ترین رہی۔

انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق جنوری 2020 میں مہنگائی توقعات سے زیادہ بڑھی ہے جس کا بنیادی سبب اشیائے خور و نوش خصوصاً گندم، ٹماٹر اور چینی کی قیمتیں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی رسد تسلسل سے نہ ہونے نے قیمتوں کو بڑھاوا دیا ہے اور جنوری میں گرانی کی شرح سال 2019 کی اوسط مہنگائی سے زائد اور دسمبر 2010 کے بعد بلند ترین رہی اور مہنگائی آئندہ بھی بلند رہے گی۔

ملک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہوگیا ہے اور رواں سال کے پہلے مہینے میں مہنگائی کی شرح 14.6 فیصد رہی جو کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت میں سب سے زیادہ ہے۔

ادارہ شماریات پاکستان کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.6 فیصد تھی جو جنوری 2020 میں بڑھ کر 14 اعشاریہ 6 فیصد ہو گئی جب کہ جنوری 2019 میں یہ شرح 5.6 فیصد تھی۔

مزید خبریں :