09 فروری ، 2020
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی تعمیراتی لاگت 90 ارب روپے غلط بتائی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کی لاگت پر سوال اٹھائے تھے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ تاحال نامکمل پشاور میٹرو کی لاگت تقریباً لاہور، اسلام آباد راولپنڈی اور ملتان بی آر ٹیز کی مجموعی لاگت کے برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 کلو میٹر پر محیط لاہور بی آر ٹی پر 29.65 ارب روپے لاگت آئی جبکہ 27.6 کلو میٹر طویل پشار بی آر ٹی منصوبہ 90 ارب روپے سے زائد کا ہے۔
اب شہباز شریف کے بیان پر وزیردفاع پرویز خٹک نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی آر ٹی میں شامل مرکزی کوریڈور اورمتصل روٹس مکمل ہو چکے ہیں اور بی آر ٹی میں لگنے والا انفارمیشن ٹیکنالوجی کا نظام بھی مکمل ہونے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی بی آر ٹی کی رپورٹ کردہ تعمیراتی لاگت 90 ارب روپے بالکل غلط ہے، اس منصوبے کی تعمیراتی لاگت 66 ارب روپے ہے۔
وزیردفاع نے دعویٰ کیا کہ بی آر ٹی کے مرکزی کوریڈور کی تعمیراتی لاگت لاہور میٹرو کے 5 سال گزرنے کے بعد بھی کم ہے، منصوبے میں کمرشل اور پارکنگ پلازا بھی شامل ہیں لہٰذا قوم کو گمراہ نہ کریں۔
خیال رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں ہی شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔
2017 میں شروع ہونے والے پشاور میٹرو منصوبے کو کے پی کے حکومت نے 6 ماہ کے اندر مکمل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا جو اب 60 ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔
5 دسمبر 2019 کو پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو 45 روز کے اندر پشاور بی آر ٹی انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں 3 فروری کو سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روک دیا ہے۔