Time 18 فروری ، 2020
پاکستان

’کیماڑی میں زہریلی گیس کا اخراج ریلوے کالونی سے ملحقہ آئل اسٹوریج یارڈز سے ہوا‘

، کیماڑی ٹاؤن اور متاثرہ علاقے کی فضا کے پی ٹی آپریشنز کے باعث آلودہ رہتی ہے، نعیم مغل —فوٹو اے ایف پی

کراچی: کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس کا اخراج ریلوے کالونی سے ملحقہ آئل اسٹوریج یارڈز سے ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

سندھ انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریلوے کالونی سے ملحقہ آئل اسٹوریج یارڈز ہیں، شک ہے کہ گیس اخراج آئل اسٹوریج یونٹ سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  آئل اسٹوریج یارڈز میں پیٹرول سے بھرے جہاز ان لوڈ ہوتے ہیں اور ایندھن اسٹّورکیا جاتا ہے جب کہ ٹینکس کی صفائی بھی یہیں کی جاتی ہے، کے پی ٹی آپریشنز کا بھی مشاہدہ کیا گیا ہے۔

نعیم مغل کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے میں کاربن مونو آکسائیڈ اور ہائیڈروجن سلفائیڈ کی مقدار معمول سے کہیں زیادہ پائی گئی ہے، کیماڑی ٹاؤن اور متاثرہ علاقے کی فضا کے پی ٹی آپریشنز کے باعث آلودہ رہتی ہے اس لیے کیماڑی ٹاؤن کے رہائشی دمہ اور سانس کی بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں اور ان کی قوت مدافعت بھی کم ہے جب کہ واقعے میں مرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ریلوے کالونی سے ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ کے پی ٹی میں پیٹرولیم کوک کا جہاز بھی موجود ہے، پیٹرولیم کوک کا کنٹینر کھولنے سے کافی مضرِ صحت گیسز خارج ہوتی ہیں، کے پی ٹی کو ماحولیاتی خطرے کا باعث بننے والے جہازوں کی باقاعدہ اجازت لینی چاہیے لیکن کے پی ٹی کا کمپلائنس لیول کافی خراب ہے، جو بھی غفلت کا باعث بنا، اس کے خلاف ماحولیاتی قانون کے تحت ایکشن لیا جائے گا۔

ترجمان محکمہ ماحولیا ت کے مطابق حادثے کے روز ہائیڈروجن سلفائیڈ نامی گیس کے ا خراج کا شبہ ہے تاہم اس معاملے کی تفتیش بتدریج جاری ہے، علاقے سے مختلف نمونوں کا بھی لیبارٹری سے تجزیہ کیا جائے گا جس سے صورتحال واضح ہونے کا امکان ہے۔

واضح رہےکہ دو روز قبل کیماڑی میں پھیلنے والی پر اسرار زہریلی گیس کے اخراج سے مجموعی طور پر اب تک متاثرین کی تعداد 234 ہوچکی ہے جب کہ جاں بحق ہونے والے  افراد کی تعداد 9 ہوچکی ہے جس میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بھی گزشتہ روز اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ریلوے کالونی سے لوگوں کا انخلاء کرنا ہوگا اس کے لیے شہرکے تمام شادی ہال خالی کروائے جائیں اور متاثرہ علاقوں سے عوام کو شادی ہالوں میں شفٹ کیا جائے۔

مزید خبریں :