18 فروری ، 2020
کراچی: کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس کے اخراج سے ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے متاثرہ علاقوں کو خالی کراکے رہائشیوں کو شادی ہالز منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔
دو روز قبل کیماڑی میں پھیلنے والی پر اسرار زہریلی گیس کے اخراج سے مجموعی طور پر اب تک متاثرین کی تعداد 400 سے تجاوز کرچکی ہے۔
کیماڑی کے علاقے مسان روڈ، ریلوے کالونی، جیکسن بازار اور ملحقہ آبادی میں پراسرار گیس سے متاثر ہونے کا سلسلہ اتوار کی شام 6 بجے شروع ہوا تھا اور درمیانی شب تک 100 سے زائد متاثرہ افراد کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا جن میں سے 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
گزشتہ روز بھی صورتحال معمول پر رہی لیکن شام ڈھلتے ہی جان لیوا گیس کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا تھا جس کے بعد کراچی بندرگاہ کے دوسری طرف کے علاقے کھارادر، میٹھادر، لیاری اور دیگر آبادیوں سے بھی متاثرہ افراد کو اسپتال لایاگیا۔
جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کیماڑی اور اطراف کے علاقوں میں گیس سے متاثر تقریباً 500 افراد کو اسپتال لایا گیا، جیکسن کیماڑی سے جو لوگ لائے گئے ان میں بچے بھی شامل تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیماڑی میں پراسرار گیس پھیلنے سے متاثر ہونے والے افراد کی خیریت دریافت کرنے کے لیے نجی اور سرکاری اسپتال کا دورہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سب سے پہلے کے پی ٹی اسپتال کا دورہ کیا جہاں متاثرہ افراد کی عیادت اور علاج کی سہولتوں کا جائزہ لیا اور اسپتال انتظامیہ کو بہترین طبی علاج فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
اسپتال انتظامیہ نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ کے پی ٹی اسپتال میں 70 مریضوں کو لایا گیا تھا جن میں 40 مریض پرائیویٹ اور 30 کے پی ٹی کے ملازم ہیں، اسپتال کے آئی سی یو میں 10 مریض تشویشناک حالت میں موجود ہیں جب کہ کچھ مریضوں کو طبی امداد کے بعد روانہ کردیا گیا اور کچھ مریضوں کو جناح منتقل کیا گیا ہے۔
بعدازاں وزیر اعلیٰ سندھ جناح اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے متاثرہ مریضوں اور ان کے ورثاء سے بھی ملاقات کی۔
مراد علی شاہ نے ضیاء الدین اسپتال کا بھی دورہ کیا جہاں 123 مریضوں کو لایا گیا جب کہ سول اسپتال میں بھی 10 متاثرہ افراد زیر علاج ہیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مریضوں کے تمام ضروری ٹیسٹ کیے جائیں، اگر مریضوں کو کہیں اور منتقل کرنا ہو تو امن ایمبولنس کی سروس فراہم کی جائے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مریضوں کی حالت بہتر ہے، جن مریضوں کا ضیاء الدین اسپتال میں علاج نہیں ہو رہا، انہیں جناح و سول اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز رات گئے اس معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس طلب کیا جس میں چیف سیکرٹری، کمشنر کراچی، سیکرٹری صحت اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے فضا میں بدبو کم نہیں ہو رہی، ہوا کا معیارچیک کروا کر زہریلی گیس کی وجہ جاننا ضروری ہے۔
کمشنر کراچی نے بتایاکہ پورٹ پر جہاز سے گیس سویابین یا کوئی اور چیز نکالنے پر بدبو پھیلتی ہے، کنٹینر کا دروازہ بند کرنے سے بدبو کم ہو جاتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ کنٹینر میں جو کچھ بھی ہے، چیک کرایا جائے، اس پر کمشنر نے جواب دیا کہ کنٹینر سے آف لوڈنگ بند کرادی ہے۔
دوران اجلاس مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ ریلوے کالونی سے لوگوں کا انخلاء کرنا ہوگا، اس کے لیے شہرکے تمام شادی ہال خالی کروائے جائیں اور متاثرہ علاقوں سے عوام کو وہاں منتقل کیا جائے۔
بعدازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے کورکمانڈر کراچی سے رابطہ کیا اور بتایا کہ گیس اور ائیر کوالٹی کی چیکنگ سےمتعلق پاک فوج بھرپور مدد کر رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور دیگر ادارے واقعے کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، سب ادارے مل کر وجہ جان لیں گےکہ واقعہ کیسے ہوا؟
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے متاثرین کی ہر ممکن مدد کی، واقعے کی تہہ تک پہنچنا پڑے گا تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو۔