دنیا
Time 19 فروری ، 2020

بھارت میں 127 افراد غیر قانونی تارکین وطن قرار، کل تک شہریت ثابت کرنے کی مہلت

یو آئی ڈی اے آئی کی جانب سے جن 127 افراد کو نوٹسز بھیجے گئے ان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جو کہ مزدوری کرتے ہیں— فوٹو:فائل 

بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد میں دی یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے 127 افراد کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دے کر شہریت ثابت کرنے کیلئے 20 فروری تک کی مہلت دے دی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد کے رہائشی 127 افراد کویو آئی ڈی اے آئی کی جانب سے 3 فروری کو نوٹس بھیجا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ریجنل آفس کو شکایت ملی ہے کہ آپ ہندوستان کے شہری نہیں اور غلط معلومات کی بنیاد پر آدھاد نمبر حاصل کیا ہے لہٰذا آپ کو اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی۔

اِن 127 افراد میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جن میں مزدوری کرنے والے افراد بھی شامل ہیں، جنہیں 20 فروری کو انکوائری افسر کے سامنے ایسے دستاویزات کے ساتھ پیش ہونے کا کہا گیا ہے جس سے ان کی شہریت ثابت ہوسکے۔

نوٹس کا عکس — فوٹو: انڈین میڈیا

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کوئی اپنی شہریت ثابت نہ کرسکا تو اس کا آدھار کارڈ منسوخ کردیا جائے گا۔

یو آئی ڈی اے آئی نے معاملہ عام ہونے پر ملبہ مقامی پولیس پر ڈال دیا

دوسری جانب 127 افراد کو نوٹس بھیجنے کا معاملہ عام ہونے پر دی یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا نے بھی مؤقف بدلتے ہوئے ملبہ حیدرآباد کی پولیس پر ڈال دیا ہے۔

یو آئی ڈی اے آئی کا کہنا ہے کہ حیدرآباد پولیس کی جانب سے ان افراد کے حوالے سے ریجنل آفس کو آگاہ کیا گیا تھا کہ یہ افراد غیرقانونی تارکین وطن ہیں۔

مسلمان رہنما اسد الدین اویسی کی شدید تنقید

اُدھراِس معاملے پر مسلمان رہنما و آل انڈیا مجلس اتحاد بین المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اپنی ٹوئٹ میں اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ حکومت اور ادارے بتائیں، اِن 127 افراد میں کتنے مسلمان اور دلت ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ کی پولیس سرچ آپریشن کے دوران شہریوں سے آدھار کارڈ کے بارے میں پوچھنا بند کرے، وہ ایسا کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔

اویسی نے مزید کہا کہ یو آئی ڈی اے آئی کے نوٹس میں آدھار کارڈ کے درست ہونے کو ثابت کرنے کے بجائے شہریت ثابت کرنے کا لفظ استعمال کیا گیا ہے تو کیا ادارہ یہ نوٹیفکیشن بھیجنے والے افسر کو معطل کرے گا؟ انہوں نے یہ نوٹس بھیج کر واضح طور پر اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

تامل ناڈو میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

علاوہ ازیں بھارتی ریاست تامل ناڈو میں بھی عوام کی بڑی تعداد متنازع شہریت کے قانون کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی اور شہریوں نے چنئی میں مرکزی روڈ پر احتجاج کیا ہے۔

احتجاج مسلمان تنظیموں کے اعلان پر کیا جارہا ہے جس میں ہزاروں افراد شریک ہیں اور کئی سرکاری دفاتر کا گھیراؤ کیا گیا ہے۔

متنازع شہریت کا قانون

11 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع قانون منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

اس قانون کے ذریعے بھارت میں موجود بڑی تعداد میں آباد بنگلا دیشی مہاجرین کی بے دخلی کا بھی خدشہ ہے۔

بھارت میں شہریت کے اس متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں۔

پنجاب، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش سمیت کئی بھارتی ریاستیں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ سے انکار کرچکی ہیں جب کہ بھارتی ریاست کیرالہ اس قانون کو سپریم کورٹ لے گئی ہے۔

مزید خبریں :