25 فروری ، 2020
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کی درخواستوں پر اٹارنی جنرل پاکستان کو طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مریم نواز کی درخواستوں پر سماعت کی۔
مریم نواز کی جانب سے امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے اسپیشل پراسیکیوٹر سید فیصل رضا بخاری عدالت پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں مریم نواز کے پاسپورٹ واپسی کے معاملے پر اٹارنی جنرل ہماری معاونت کریں۔
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہا کہ ویسے تو حکومت کا مؤقف آچکا ہے۔ اس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں اٹارنی جنرل پاکستان عدالت کی معاونت کریں، اگر وہ خود نہیں آسکتے تو ہم آرڈر کر کے بلوا لیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی 8 ہفتوں کی توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے، جس کے بعد یہ درخواست بھی غیر مؤثر ہو جائے گی۔
بعد ازاں عدالت نے مریم نواز کی درخواستوں پر کارروائی ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے جبکہ مریم نواز والد نواز شریف کی تیمار داری کے لیے لندن جانا چاہتی ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہے جس کے باعث انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں ہے۔
وفاقی کابینہ بھی مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی منظوری دے چکی ہے۔