05 فروری ، 2020
سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ مریم نواز کو لندن آنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے نواز شریف کا ٹریٹمنٹ کو مؤخر کرنا پڑا، یہ کارڈک کیتھرائیزیشن سابق وزیراعظم کی زندگی کے لیے اہم ہے۔
نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے جبکہ آئندہ ہفتے ان کو اسپتال میں داخل کیے جانے کا امکان ہے۔
سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ رائل براپمٹن اسپتال میں نواز شریف کے دل کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، نواز شریف کی مختلف شریانوں میں مسائل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلی جمعرات کو نواز شریف کے ٹریٹمنٹ کی تیاری کر لی گئی تھی لیکن ان کی درخواست پرٹریٹمنٹ کو ایک ہفتے آگے بڑھایا گیا تھا کیوں کہ نواز شریف چاہتے تھے کہ ٹریٹمنٹ کے وقت مریم نواز ان کے ساتھ ہو۔
ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو لندن آنے کی اجازت نہ دی گئی جس کی وجہ سے ٹریٹمنٹ کو مؤخر کرنا پڑا، نواز شریف کی کارڈک کیتھرائیزیشن ان کی زندگی کے لیے اہم ہے لہٰذا اس دوران مریم نواز کو والد کے ساتھ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی تاخیر کے باعث نواز شریف کی صحت پر منفی نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ نواز شریف کے بھائی و اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کی صحت بدستور تشویشناک اور غیر مستحکم ہے، پیچیدہ نوعیت کی متعدد جان لیوا بیماریوں کی بناء پر نواز شریف کی صحت نازک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معالجین نے نواز شریف کے دل کی شریانوں اور خون کے بہاؤ میں رکاوٹوں کا انکشاف کیا ہے، معالجین نے نوازشریف کے دل کے بڑےحصے کے شدید متاثر ہونے کا بھی انکشاف کیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہے جس کے باعث انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں ہے۔
وفاقی کابینہ بھی مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی منظوری دے چکی ہے جبکہ یہ مقدمہ لاہور ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔