Time 25 فروری ، 2020
پاکستان

قطر کی پاکستان کو امریکا طالبان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت

قطر نے پاکستان کو امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت دے دی۔

امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ممکنہ طور پر 29 فروری کو تاریخی امن معاہدہ خلیجی ملک قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوگا جس میں کئی ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شرکت کریں گے۔

قطر نے باضابطہ طور پر پاکستان کو بھی امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت دے دی ہے۔ 

پاکستان میں قطر کے سفیر صقر بن مبارک نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے دفترخارجہ میں ملاقات کی اور انہیں 29 فروری کو دوحہ میں امریکا طالبان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی۔

تقریب میں شرکت کی دعوت قطری ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن الثانی کی جانب سے بھیجی گئی ہے، قطری سفیر نے شاہ محمود قریشی کو خصوصی دعوت نامہ پیش کیا۔

اس دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکا اور طالبان کے امن معاہدے سے متعلق اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے، افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں، آج دنیا پاکستان کا مؤقف تسلیم کر رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ افغان مفاہمتی عمل آگے بڑھانے میں پاکستان اور قطر کا کلیدی کردار ہے، امید ہے امن معاہدے پر دستخط بین الافغان مذاکرات کی طرف لے جائیں گے۔

خیال رہے کہ اِس وقت امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 22 فروری سے اعتماد سازی کی بحالی کے لیے پرتشدد کارروائیاں روکنے کے وعدے پر عمل جاری ہے۔

امریکا نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد 2001 میں افغانستان پر چڑھائی کی تھی اور وہاں تقریباً 19 سال سے جنگ جاری ہے جس میں لاکھوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کی مہم میں افغان جنگ کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے انخلاء کا وعدہ کیا تھا۔

گذشتہ ایک سال سے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جس کے ذریعے امریکا اپنی طویل ترین جنگ سے چھٹکارہ چاہتا ہے۔

اس دوران امن مذاکرات کے متعدد دور چل چکے ہیں اور ستمبر 2019 میں فریقین معاہدے کے قریب بھی پہنچ گئے تھے تاہم کابل حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہونے کے بعد مذاکرات میں تعطل آگیا تھا۔

اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے طے شدہ ملاقات بھی منسوخ کردی تھی۔

بعد ازاں دسمبر 2019 میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا لیکن بگرام ائیر بیس پر ہونے والے حملے کے بعد مذاکرات پھر معطل ہوگئے تاہم یہ مذاکرات ایک بار پھر شروع ہوئے جو نتیجہ خیز ہونے کے قریب ہیں۔

مزید خبریں :