Time 21 فروری ، 2020
دنیا

امریکا کے ساتھ معاہدہ معمولی بات نہیں اہم سنگ میل ہے: طالبان رہنما سراج الدین حقانی

طالبان رہنما سراج الدین حقانی کا کہنا ہے افغان عوام جلد امریکا کے ساتھ امن معاہدے کی خوشی منائیں گے۔

طالبان رہنما سراج الدین حقانی نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں ’طالبان کیا چاہتے ہیں‘ کے عنوان سے مضمون لکھا جس میں انہوں نے افغان جنگ، امریکا کے ساتھ معاہدے اور بعد کی صورت حال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

انہوں نے لکھا کہ ہم سب نے امریکا کی تاریخ کی اس طویل ترین جنگ کی بھاری قیمت ادا کی، اس جنگ میں ہر کسی نے اپنا کوئی نہ کوئی پیارا کھویا ہے، ہم نے جنگ کا راستہ خود نہیں چنا بلکہ یہ ہم پر مسلط کیا گیا، چار دہائیوں سے زائد عرصے میں روزانہ افغانوں نے اپنی قیمتی جانیں کھوئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکا اور اتحادیوں کے خلاف دفاع کے سوا طالبان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، سب جنگ سے تنگ ہیں، کوئی شک نہیں کہ خونریزی کا یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔

سراج الدین حقانی نے کہا کہ غیر ملکی فوج کا انخلا ہمارا بنیادی مطالبہ رہا ہے، آج امریکا سے امن معاہدہ کوئی معمولی بات نہیں، یہ اہم سنگ میل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران امریکا کی جانب سے افغان شہریوں پر بمباری کے باعث بہت زیادہ دباؤ کے باوجود طالبان کی مذاکراتی ٹیم نے امریکا کے ساتھ معاہدے کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے انتھک محنت کی۔

سراج الدین حقانی نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں حکومت کے حوالے سے ملک سے اور باہر سے اٹھنے والے خدشات اور سوالات سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان خدشات پر میرا جواب یہ ہے کہ اس بات کا دارومدار افغان عوام کی رائے پر منحصر ہے، ہمیں اپنے خدشات کو غیر ملکی تسلط اور مداخلت سے آزاد ہونے کے لیے پہلی مرتبہ ہونے والے حقیقی مذاکراتی عمل میں شامل نہیں ہونے دینا چاہیے۔

طالبان رہنما نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اس مذاکراتی عمل کے حوالے سے پہلے سے نتائج اخذ نہ کرے اور شرائط نہ رکھے، ہم ایسے سیاسی نظام کے لیے پرعزم ہیں جس میں افغان عوام کی آواز جھلکتی ہو اور وہ حقیقی معنوں میں عزت و احترام پر مبنی ہو، اور کوئی بھی افغان خود کو اس سے علیحدہ نہ تصور کرے۔

سراج الدین حقانی نے کہا میں بہت پُرامید ہوں کہ غیر ملکی طاقتوں سے آزادی کے بعد ہم متحد ہو کر ایک ایسا اسلامی نظام لائیں گے جس میں تمام عوام کو برابر حقوق حاصل ہوں گے، خواتین کو بھی اسلام کے مطابق تعلیم اور کام کرنے کی آزادی حاصل ہو گی اور تمام لوگوں کو میرٹ کی بنیاد پر انصاف فراہم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں موجود غیر ملکی گروپس کے دنیا کے لیے خطرات کے خدشات سے بھی آگاہ ہیں لیکن یہ سب خدشات سیاسی اور بے بنیاد ہیں، کوئی بھی افغان یہ نہیں چاہتا کہ ان کے ملک کو ہائی جیک کیا جائے اور افغانستان میدان جنگ بن جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ مختلف گروپس محنت سے افغانستان کے مستقبل کے لیے مشترکہ جدو جہد کریں اور مجھے امید ہے کہ ہم یہ کر لیں گے، اگر ہم غیر ملکی دشمنوں سے معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو باقی معاملات ہم انٹرا افغان مذاکرات کے ذریعے حل کر لیں گے۔

سراج الدین حقانی کا کہنا ہے کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں اور غیر ملکی افواج کے نکل جانے کے بعد افغانستان میں پائیدار امن اور تعمیر نو کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی فوج کے افغانستان سے جانے کے بعد امریکا بھی افغانستان کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔

اپنے آرٹیکل میں سراج الدین حقانی نے یہ بھی لکھا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، اور دنیا سے تنہا ہو کر نہیں رہ سکتے، نیا افغانستان بین الاقوامی برادری کا ایک باعزت رکن ہوگا۔

طالبان رہنما نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ معاہدے کے قریب ہیں اور ہم اس معاہدے پر من و عن عمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، افغان عوام جلد اس معاہدے پر خوشی منائیں گے، جب یہ معاہدہ مکمل طور پر ہو جائے گا تو لوگ غیر ملکی افواج کو افغانستان سے نکلتا دیکھیں گے۔

سراج الدین حقانی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ وہ دن دور نہیں ہے جب ہم اس سنگ میل تک پہنچ جائیں گے اور ہم سب افغان بہن بھائی مل کر ایک پرامن اور خوشحال افغانستان کی بنیاد رکھیں گے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اس کے بعد ہم نئی خوشیوں کا آغاز کریں گے جس میں خود ساختہ جلا وطن ہونے والے تمام مخالفین کو وطن واپس آنے کی دعوت دی جائے گی تاکہ ہر کوئی عزت و وقار کے ساتھ اپنے ملک میں رہ سکے۔

مزید خبریں :