Time 25 فروری ، 2020
دنیا

ایرانی نائب وزیرِ صحت بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے

ایران کے  شہر ’قم‘ میں وائرس کے نئے 16 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ تہران میں 9 اور البرز، گیلان اور مازندران میں وائرس کے دو دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں— فوٹو : اے ایف پی
ایران میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور نائب وزیر صحت میں بھی کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے۔

ایران میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے اور اب ایران کے نائب وزیرِ صحت میں بھی اس پُراسرار کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں حکومت کے ترجمان علی ربیعی کے ساتھ کی جانے والی پریس کانفرنس کے دوران نائب وزیرِ صحت ’ارج ہریرچی‘ کئی بار کھانستے رہے جبکہ انہیں پسینے بھی آرہے تھے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے ایک قانون ساز کی جانب سے ایران کے شہر ’قم‘ میں وائرس سے 50 ہلاکتوں کے دعوے کی تردید کی اور کہا کہ اگر خبر درست ثابت ہوئی تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔

بعد ازاں سرکاری نیوز چینلز پر نائب صدر کا ویڈیو بیان چلایا گیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

سرکاری ٹی وی پر نشر کی جانے والی ویڈیو میں نائب وزیر صحت نے کہا کہ ’میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں شامل ہوگیا ہوں‘۔

انہوں نے مزید بتایا ’مجھے گزشتہ رات بخار تھا اور ابتدائی ٹیسٹ رپورٹس میں وائرس کی تصدیق کردی گئی ہے اور جب سے ہی میں نے خود کو علیحدہ کمرے میں بند کرلیا ہے کچھ لمحات قبل مجھے بتایا گیا کہ میرے فائنل ٹیسٹ میں بھی وائرس کی تشخیص کردی گئی ہے اور اب میرا اس کا علاج شروع ہورہا ہے‘۔

’ارج ہریرجی‘ نے اعلان کیا کہ میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اگلے چند ہفتوں میں ہی اس خطرناک وائرس کے خلاف جاری جنگ میں یقیناً کامیاب ہوں گے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ ایران کے عوام اس سے محتاط رہیں، اس وائرس کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔


بعد ازاں ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے ملک کے صنعتی وزیر اور دیگر حکام کے ساتھ ایک اور پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ’ایران میں کورونا وائرس سے مزید 3 افراد کی ہلاکتیں اور 34 نئے متاثرہ افراد کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد ایران میں وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 15 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اب تک متاثرین کی تعداد 95 تک پہنچ چکی ہے۔

تہران میں کی جانے والی  پریس کانفرنس کے دوران نائب وزیرِ صحت ’ارج ہریرچی‘ کو اچانک کھانسی شروع ہوئی جس کے بعد انہیں پسینے بھی آنے لگے — فوٹو : اے ایف پی

جن لوگوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے یا تو ان کا تعلق شہر ’قم‘ سے ہے یا حالیہ دنوں وہ اس مقدس شہر سے ہوکر آئے ہیں۔

وزارت کے ترجمان خیانوش جہان پور کا کہنا ہے کہ صرف شہر ’قم‘ میں وائرس کے نئے 16 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ تہران میں 9 اور البرز، گیلان اور مازندران میں وائرس کے دو دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایران میں ’قم‘ شہر کورونا وائرس کا مرکز بنا ہوا ہے اس کے باجود بھی ایرانی حکام نے اس شہر کو سیل نہیں کیا جس پر وزیرِ صحت ’سعید نماکی‘ نے اپنی پالیسی کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ میں رکھنا ٹھیک نہیں یہ کافی پرانا طریقہ کار ہے۔

انہوں نے ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ہم شہر سے مکمل تعلق ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں، ہمیں ایسا لگتا ہے کہ عوام کو آگاہی ہے کہ وہ ایسی جگہ جانے سے خود پرہیز کریں گے جو وائرس سے متاثرہ ہے۔


مزید خبریں :