دنیا
Time 25 فروری ، 2020

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کردی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ بھارت کے دوران ایک بار پھر کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی۔

نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم (عمران خان اور نریندر مودی) سے اچھے تعلقات ہیں اور  دونوں ممالک میں ثالثی کے لیے جو بھی مدد فراہم کرسکا کروں گا۔

مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس  حوالے سے بھی مدد یا ثالثی جو ہوسکا کروں گا، پاکستان کشمیر کے مسئلے پر کام کر رہا ہے، کشمیر بہت سے لوگوں کے لیے طویل عرصے سے حلق کا کانٹا بنا ہوا ہے، ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ اس سلسلے میں کیا کر سکتے ہیں۔

ایک سوال پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی ایک بڑا مسئلہ ہے، آج ہم نے اس پر بہت بات کی ہے، پاکستان بھی اس پر کام کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان امن معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ تکمیل کے قریب ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیےکسی نے مجھ سے زیادہ کام نہیں کیا، عراق اور شام میں داعش کاخاتمہ کیا، البغدادی کا خاتمہ کیا،ایران کا سلیمانی اب نہیں رہا وہ سڑک کنارے بم نصب کرتا تھا۔

اس دوران ایک صحافی نے جب نئی دہلی میں ہونے والے فسادات اور متنازع شہریت کے قانون کے حوالے سے سوال کیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے دہلی کے حالات کے حوالے سے سنا ہے تاہم اس معاملے پر نریندر مودی سے بات نہیں ہوئی۔

 بھارت میں مذہبی آزادی کا معاملہ اٹھایا ہے:ٹرمپ

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شہریت کے قانون سمیت یہ معاملہ بھارت پر چھوڑتا ہوں، مجھے امید ہے کہ بھارت اپنے لوگوں کے لیے بہتر فیصلہ کرےگا۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے بھارت میں مذہبی آزادی کا معاملہ اٹھایا ہے جس پر نریندر مودی نے مناسب اور اچھا ردعمل دیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے  اگلے امریکی انتخابات میں مداخلت کی خبر سے متعلق نہیں جانتا۔

اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت میں کھڑے ہوکر ثالثی کی بات کر کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بھارتی بیانیے کی نفی کردی کہ کشمیر ان کا اندرونی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے بن کہے پاکستان کے مؤقف کی تائید کردی۔

مزید خبریں :