26 فروری ، 2020
لاہور: وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہےکہ نوازشریف کی مکمل میڈیکل رپورٹس آنے پر ہی حکومت کوئی فیصلہ کرے گی۔
جیونیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد نے کہا کہ ہمارے پاس نواز شریف کی مکمل میڈیکل رپورٹ آئے گی تو حکومت کوئی ردعمل دے گی اور مکمل میڈیکل رپورٹس آنے پر ہی حکومت کوئی فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں ہی باہرجانے کی اجازت دی، ان کو علاج کے لیے 8 ہفتوں کی ضمانت دی گئی تھی، ان کو گئے 16 ہفتے ہوچکے لیکن وہ ایک دن بھی اسپتال میں نہیں رہے۔
یاد رہے کہ پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔
پنجاب حکومت نے نواز شریف کی بیرون ملک قیام میں توسیع کے معاملے پر صوبائی وزیر قانون، چیف سیکریٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری قانون پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی۔
24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت آباد نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا
25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی
29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی
نوازشریف سروسزاسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امرا میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا
8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی
12 نومبر، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی
14 نومبر، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
16 نومبر، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی
19 نومبر، نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے
20 نومبر، لندن کے گائز اسپتال میں نواز شریف کا 4 گھنٹے تک طبی معائنہ کیا گیا۔
23 نومبر، لندن کے یونیورسٹی اسپتال میں دل کے ڈاکٹر لارنس نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔
25 نومبر، لندن برج اسپتال میں نواز شریف کے دل کا معائنہ کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں داخل ہونے کی تجویز دی۔
28 نومبر، لندن کے برج اسپتال نواز شریف کاپوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین ہوا۔
29 نومبر ،سابق وزیراعظم کا لندن برج کے قریب اسپتال میں طبی معائنہ ہونا تھا تاہم وہاں حملے کے باعث وہ واپس گھر روانہ ہوگئے تھے۔
ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت منظوری اور سزا معطلی کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ نوازشریف کی ضمانت 8 ہفتوں کے لیے منظور اور سزا معطل کی جاتی ہے۔
فیصلے کے مطابق نوازشریف کی طبیعت خراب رہتی ہے تو وہ ضمانت میں توسیع کیلئے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں، طبیعت خرابی پر نوازشریف 8 ہفتوں کی مدت ختم ہونے سے پہلے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں۔
فیصلے میں حکم دیا گیا کہ پنجاب حکومت کے فیصلہ کیے جانے تک نوازشریف ضمانت پر رہیں گے، اگر نوازشریف پنجاب حکومت سے رجوع نہیں کرتے تو 8 ہفتے بعد ضمانت ختم ہوجائے گی۔
16 نومبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور انہیں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد وہ 19 نومبر 2019 کو لندن روانہ ہوگئے تھے۔