Time 25 فروری ، 2020
پاکستان

پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی

لاہور: پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے درخواست کو مسترد کردیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نوازشریف کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست پر غور کیا گیا۔

کابینہ میں پنجاب کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پر تجاویز پیش کیں جس کا کابینہ نے جائزہ لیا۔

پنجاب کابینہ نے کہا کہ نوازشریف کو  عدالت کی طرف سے علاج کے لیے 8 ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا لیکن 25 فروری تک اس وقت میں مزید 8 ہفتے گزر چکے ہیں۔

کابینہ ارکان نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے ایسی کوئی ٹھوس رپورٹ پیش نہیں کی گئیں جس سے ثابت ہوسکے کہ جس گراؤنڈ پر نوازشریف کو بیرون ملک بھیجا گیا اس میں مزید توسیع کی ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ نے مؤقف اپنایا کہ نوازشریف بورڈ اورکمیٹی کو مطلوبہ رپورٹس پیش نہ کرسکے۔

پنجاب کابینہ ارکان کی پریس کانفرنس

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے پریس کانفرنس کے ذریعے پنجاب کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کیا اور بتایاکہ  نواز شریف کو کچھ شرائط پر ضمانت دی گئی تھی، میڈیکل بورڈ نے ان کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

ہم نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کیلیے عدالت سے رجوع کرنا ہے: راجہ بشارت 

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک لندن سے کوئی بھی خبر نہیں آئی کہ نواز شریف کا آپریشن ہوگا، وہ 16 ہفتے بعد بھی کسی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے، اس لیے قانونی، اخلاقی اور نہ ہی میڈیکل بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع ہو سکتی ہے، فیصلہ کیا ہے کہ وفاق کو لکھیں گے کہ پنجاب حکومت نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں دے گی۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ  ہم نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ہے اور وفاقی حکومت نواز شریف کی ضمانت سے متعلق عدالت کو آگاہ کرے گی۔

نواز شریف کے کسی اسپتال میں داخل نہ ہونے کا مطلب ہے کہ کوئی خطرہ نہیں:
یاسمین راشد

وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنا چاہیے، اس حوالے سے میری پچھلی پریس کانفرنسز نکال کر سن لیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے کسی اسپتال میں داخل نہ ہونے کے مطلب ہے کہ کوئی خطرہ نہیں، ان کے معالجین نے بھی وہی رپورٹس بھیجیں جو یہاں سے بھیجی گئی تھیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔

پنجاب حکومت نے نواز شریف کی بیرون ملک قیام میں توسیع کے معاملے پر صوبائی وزیر قانون، چیف سیکریٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری قانون پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی۔

نوازشریف کیس میں کب کیا ہوا؟

24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت آباد نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا

25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی

26 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی

26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی

29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی

نوازشریف سروسزاسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امرا میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا

8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی

12 نومبر، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی

14 نومبر، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی

16 نومبر، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

19 نومبر، نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے

20 نومبر، لندن کے گائز اسپتال میں نواز شریف کا 4 گھنٹے تک طبی معائنہ کیا گیا۔

23 نومبر، لندن کے یونیورسٹی اسپتال میں دل کے ڈاکٹر لارنس نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔

25 نومبر، لندن برج اسپتال میں نواز شریف کے دل کا معائنہ کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں داخل ہونے کی تجویز دی۔

28 نومبر، لندن کے برج اسپتال نواز شریف کاپوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین ہوا۔

29 نومبر ،سابق وزیراعظم کا لندن برج کے قریب اسپتال میں طبی معائنہ ہونا تھا تاہم وہاں حملے کے باعث وہ واپس گھر روانہ ہوگئے تھے۔

ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت منظوری اور سزا معطلی کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ نوازشریف کی ضمانت 8 ہفتوں کے لیے منظور اور سزا معطل کی جاتی ہے۔

فیصلے کے مطابق نوازشریف کی طبیعت خراب رہتی ہے تو وہ ضمانت میں توسیع کیلئے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں، طبیعت خرابی پر نوازشریف 8 ہفتوں کی مدت ختم ہونے سے پہلے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

فیصلے میں حکم دیا گیا کہ پنجاب حکومت کے فیصلہ کیے جانے تک نوازشریف ضمانت پر رہیں گے، اگر نوازشریف پنجاب حکومت سے رجوع نہیں کرتے تو 8 ہفتے بعد ضمانت ختم ہوجائے گی۔

16 نومبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور انہیں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد وہ 19 نومبر 2019 کو لندن روانہ ہوگئے تھے۔

مزید خبریں :