کاروبار
Time 27 فروری ، 2020

پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہنا بینکوں کیلئے منفی ہے، موڈیز

معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے موڈیز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہےکہ پاکستان کافنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ میں رہنا ملکی بینکوں کے لیے منفی ہے۔

موڈیز کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی پاکستانی بینکوں کے بین الاقوامی لین دین پر نظر ہے اور پاکستان کا گرے لسٹ میں رہنا بینکوں کی کریڈٹ کے لیے ٹھیک نہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے  ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں  پاکستان کی طرف سے ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ  پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

مزید پڑھیں

موڈیز کا کہنا ہے کہ  کئی پاکستانی بینکوں کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کی گئی ہے جب کہ 2 مقامی بینکوں کے بین الاقوامی لائسنس بھی ختم کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  اضافی پابندیوں کے باعث پاکستانی بینکوں کی غیر ملکی کرنسی کی لین دین اور بیرون ملک شاخوں کی استعداد پر سوال اٹھ سکتے ہیں جب کہ پاکستانی بینکوں کے منافع میں بھی سخت شرائط کے باعث کمی ہوسکتی ہے۔

موڈیزکی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 27 میں سے 14 شرائط پوری کردی ہیں  جب کہ پاکستان نے باقی 13 شرائط پر بھی پیش رفت کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق خود کو بہتر کیا ہے تاہم خطرات سے دوچار اس کے بینک بیرون ملک کرنسی کلیئرنگ کی سہولیات  تک رسائی کھوسکتے ہیں جو کہ سرحد پار ادائیگیوں اور درآمدات، برآمدات کے لیے خطرناک ہے۔

 موڈیز کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اُمید ظاہرکی ہے کہ پاکستان جون 2020 تک گرے لسٹ سےنکل جائے گا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 39 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 37 ممالک کے علاوہ علاقائی تنظیمیں خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن بھی شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

مزید خبریں :