Time 29 فروری ، 2020
پاکستان

پاکستان کی کوششوں کے بغیر امریکا طالبان امن معاہدہ ممکن نہ ہوتا، شاہ محمود

امن معاہدے پر دستخط کے بعد بین الافغان افغان مذاکرات کا آغاز ممکن ہوسکے گا: شاہ محمود قریشی کا طالبان امریکا امن معاہدے پر ردعمل— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ 

وزیرخارجہ نے امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدہ افغانستان میں قیام امن اور مفاہمت آگے بڑھانے میں ایک اہم پیش قدمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد بین الافغان مذاکرات کا آغاز ممکن ہوسکے گا، افغان جماعتیں اب پائیدار امن و استحکام کے لیے جامع سیاسی سمجھوتہ کریں گی جبکہ افغانستان کو تعمیر نو کے لیے عالمی برادری کی ضرورت ہوگی۔

قبل ازیں وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ میں آج بہت خوش ہوں، جو کچھ آج دیکھا، اس کے لیے ہم نے برسوں کا سفر طے کیا، آج کا دن تاریخی ہے اور امید کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ پورے خطے میں امن کا باعث بنےگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوششوں کے بغیریہ امن معاہدہ ممکن نہ ہوتا۔

پاکستان پرامن، مستحکم، جمہوری اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا: ترجمان

دوسری جانب دفترخارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کے مطابق افغانستان میں پائیدار امن اوراستحکام کے لیے افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور طالبان معاہدے نے پاکستان کے دیرینہ مؤقف کو درست ثابت کیا ہے، پاکستان پرامن، مستحکم، جمہوری اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ خلیجی ملک قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک تقریب کے دوران افغان طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہد ہوا ہے۔ 

افغان طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر اور امریکاکی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے معاہدے پر دستخط کیے۔

دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

مزید خبریں :