01 مارچ ، 2020
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو خبردار کردیا ہے کہ افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے والوں پر نظر رکھناہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی رائے میں معاہدہ اہم پیشرفت ہے، معاہدے پر طالبان اور امریکی حکام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان امریکا معاہدے کے بعد افغان قیادت کا امتحان شروع ہوگیا ہے اور امن عمل پر اعتماد برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ بین الافغان مذاکرات میں تاخیر نہ کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی سے اعتماد بڑھے گا، امید ہے افغان صدر اشرف غنی اس معاہدے کی اہمیت کو سمجھیں گے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہاکہ ہم نہیں چاہتے افغانستان کی اندرونی سیاست امن میں رکاوٹ بن جائے، پائیدار امن کا فیصلہ افغانیوں نے خود کرنا ہے، طویل جنگ کے بعد اب افغانستان کے عوام بھی امن چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ معاہدے سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی ہے، گزشتہ سالوں میں افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی آئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ معاہدے پر عمل سے متعلق کتنی سنجیدگی دکھائی جاتی ہے اورکیا قیادتیں بھی آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں اور کس حد تک تیار ہیں؟
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان پر نکتہ چینی کرنے والوں نے گزشتہ روز پاکستان کے کردار کو سراہا ہے، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں معاہدے کو تباہ کرنے والے کرداروں پر بات کی کہ وہ تھے اور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منفی کردار ادا کرنے والوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی دونوں کی ضرورت ہے، قیدیوں کی رہائی اور ان کے گھروں تک واپسی پر ہمیں مذاکرات کرنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔
دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔