05 مارچ ، 2020
عورت مارچ رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں 8 شہریوں کی جانب سے درخواست جمع کرائی گئی ہے جس میں وفاق کو بذریعہ وزارت داخلہ، چیف کمشنر، چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آزادی کے نام پر بے ہودگی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ پاکستان کا ریاستی مذہب اسلام ہوگا، 8 مارچ کو غیرآئینی، غیرقانونی، غیراسلامی اور غیراخلاقی عورت مارچ ہونے جا رہا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ آزادی کے نام پر بے ہودگی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، پہلے بھی عورت مارچ ہوا جس میں اٹھائے گئے پوسٹرز پر درج نعرے اسلام، آئین، قانون اور اخلاقیات کے خلاف تھے۔
شہریوں نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ فریقین کو عورت مارچ روکنے کا حکم جاری کرے۔