05 مارچ ، 2020
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میرا جسم میری مرضی کی بات کرنا فحاشی اور لادینیت ہے، پاکستان کی مشرقی تہذیب کو مغربی تہذیب میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے عورت مارچ سے متعلق ایک سوال پرکہا کہ یہ مارچ کس لیے ہے؟ کیا یہ خواتین کے حقوق اور جائیداد میں وراثت سے متعلق ہے؟
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قرآن میں اور نبی کریم ﷺ نے ایک ایک چیز متعین کردی ہے، ہمارے آئین نے بھی حقوق کا تعین کیا ہے، ہمارے دین میں عورت کو باعزت مقام دیاگیا ہے ہم کیوں دوبارہ زمانہ جاہلیت کی طرف انہیں لے جارہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک فیصد لوگ بے نقاب ہو رہے ہیں جو پاکستانی معاشرے کاحصہ نہیں، دنیا بھر میں تہذیبوں کی طویل عرصہ سے کشمکش چل رہی ہے، مغربی تہذیب، اسلامی تہذیب اور مشرقی تہذیب کی اپنی روایات ہیں اور ہم اپنی تہذیب پرچلتے رہیں گے۔
اٖافغانستان میں امریکا طالبان امن معاہدے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ افغانستان میں امن کی طرف ایک پیش رفت ہے، بہت سے لوگ اس سے خوش نہیں، ہمیں کمزور پہلوؤں کو نظر انداز کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس معاہدےکی کسی طرف سے خلاف ورزی پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، معاہدے کی خلاف ورزی کو سفارتی سطح پر اٹھانا اور احتجاج کرناکافی ہے، طاقت کے ذریعے معاہدےکوسبوتاژ نہ کیاجائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سی قوتیں اپنےمفادات کے تحت افغانستان میں امن نہیں چاہتیں، افغانستان میں اقتدارمیں موجود لوگوں کے اپنے سیاسی مفاد ہیں۔