کھیل
Time 08 مارچ ، 2020

کھلاڑیوں کی ہمت ہے جو مسلسل سفر کے باوجود کھیل رہے ہیں: سہیل خان

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 8 میچوں میں سے پانچ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جب کہ تین میچز میں اس نے کامیابی حاصل کی ہے: سہیل خان۔ فوٹو: جیو نیوز

‏پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 5 میں دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر سہیل خان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کو ایک دن چھوڑ کر ایک دن سفر کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑی سیٹ نہیں ہو پا رہے۔

انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی ہمت ہے کہ وہ کھیل رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ کھلاڑی تھک سے گئے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ 5 کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو مسلسل شکستوں کا سامنا ہے جب کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز  پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 8 میچوں میں سے پانچ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ تین میچز میں اس نے کامیابی حاصل کی ہے۔

‏کوئٹہ گلیڈی ایٹرز  پی ایس ایل فائیو کی وہ ٹیم ہے جسے سب سے زیادہ سفر کرنا پڑ رہا ہے،کم سے کم وقت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو کراچی سے روالپنڈی، پھر ملتان، پھر لاہور، پھر راولپنڈی اور پھر لاہور میں میچز کھیلنے کے لیے سفر کرنا پڑا۔

مینجمنٹ نے پی ایس ایل کے آغاز سے قبل ہی ان خدشات کا اظہار کیا تھا اور اب تو ٹیم پریس کانفرنسز کے دوران بھی اس حوالے سے کُھل کر بات کر رہی ہے۔

‏دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں لاہور قلندرز کے خلاف 8 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، پی ایس ایل 5 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی یہ لاہور قلندرز کے خلاف دوسری شکست تھی۔

اس ضمن میں ‏کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر سہیل خان کہتے ہیں کہ ایک دن چھوڑ کر ایک دن سفر کرنا پڑ رہا ہے، ہم سیٹ ہی نہیں ہو رہے کہ ایک جگہ میچز ملیں اور ہم پچز کو بہتر طریقے سے جان سکیں، کبھی ملتان تو کبھی اسلام آباد تو کبھی لاہور اور پھر ملتان اور پھر اسلام آباد اور لاہور، ہمیں پچز کی سمجھ نہیں آرہی۔

ان کا کہنا تھا کہ  لاہورقلندرز کے خلاف میچ جیسی پچز تو کراچی میں بھی ہوتی ہیں لیکن اس پچ میں بہت زیادہ بریک تھا اور اس پر سمت پٹیل نے بولنگ بھی غیر معمولی کی، یہ پچ دونوں ٹیموں کے لیے تھی لیکن لاہور قلندرز کی ٹیم اچھا کھیلی۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر سہیل نے کہا کہ ہمارے پاس بھی ورلڈ کلاس اسپنرز تھے لیکن اس سے پہلے لاہور قلندرز اچھا کھیل چکی تھی، ہم جیت رہے تھے ٹیم بھی پُر اعتماد تھی لیکن خراب موسم کی وجہ سے ہم رات ایک بجے تک ائیرپورٹ بیٹھے رہے، اگلے روز صبح سفر کیا اور میچ کھیلا، لڑکوں کی بڑی ہمت ہے کہ وہ کھیلے اور پھر وہ واپسی کا سفر کرتے ہیں تو ایسے میں کھلاڑی تھک سے گئے ہیں، ہم ایڈ جسٹ نہیں ہو پا رہے۔

سہیل خان نے کہا کہ ٹریولنگ شیڈول کے علاوہ عمر اکمل کی وجہ سے بھی فرق پڑا، عمر اکمل ہمارا اہم کھلاڑی تھا لیکن ایونٹ سے قبل ٹیم سے باہر ہو گیا جس کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی پر فرق پڑا۔ 

انہوں نے بتایا اس کے علاوہ ہماری بولنگ بھی اچھی نہیں رہی، لاہور قلندرز کے میچ میں بیٹنگ فلاپ ہوئی، میچز میں بولنگ نے وہ پرفارمنس نہیں دی جس کی امید تھی، میں بھی توقع پر پورا نہیں اتر رہا، رنز ضرور کیے ہیں لیکن بولنگ اچھی نہیں کر سکا، نسیم شاہ اور محمد حسنین نوجوان فاسٹ بولرز ہیں ان پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا، نسیم شاہ بہت ٹیلنٹڈ بولر ہے، اس کے بھی ان فٹ ہونے سے مشکل ہوئی ہے۔

‏سہیل خان پر امید ہیں کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کم بیک کرے گی، وہ کہتے ہیں کہ سرفراز احمد مضبوط کپتان ہیں، ذہنی طور پر بھی مضبوط ہیں، پاکستان ٹیم کی کپتانی کی ہوئی ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا کمبی نیشن بنائیں گے کہ ہم باقی دو میچز جیت کر دکھائیں گے، کھیل میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، لڑکوں میں ہمت ہے ہم واپس آئیں گے۔

مزید خبریں :