عمران فاروق قتل کیس: ایف آئی اے نے عدالت میں مکمل شواہد پیش کردیے

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں قتل کیا گیا — فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مقتول بانی رہنما عمران فاروق کے قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی )ایف آئی اے( نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سری لنکا سے حاصل ملزمان کا امیگریشن ریکارڈ پیش کرتے ہوئے شواہد مکمل ہونے کا بیان جمع کرا دیا ہے۔

عدالت ملزمان کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے 11 مارچ کو سوالنامہ فراہم کرے گی۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے لندن میں ایم کیوایم کے سینیئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے کی سماعت کی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز عدالت میں پیش ہوئے اور مقدمہ میں شواہد مکمل کرنے کا بیان دیا۔

ایف آئی اے نے ملزمان کا سری لنکا سے حاصل امیگریشن ریکارڈ بھی عدالت میں جمع کرا یا۔

سری لنکن حکام نے باہمی قانونی معاونت کے تحت دیے گئے جواب میں کہا ہے کہ قتل کے دوسرے دن 17 ستمبر 2010 کو ملزمان کولمبو پہنچے اور وہاں صرف ایک ہی دن قیام کیا۔

برطانوی حکومت سے حاصل ملزم محسن علی کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا گیا جس کے مطابق ملزم محسن علی کو کبھی ڈی پورٹ نہیں کیا گیا۔

عدالت ملزمان کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 11مارچ کو سوالنامہ فراہم کرے گی۔

عمران فاروق قتل کیس

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے، انہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا تھا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت چاقو کے حملے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔

مزید خبریں :