10 مارچ ، 2020
افغان طالبان نے اپنے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کی فہرست امریکا کے حوالے کردی ہے۔
افغان طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی فہرست امریکا کے حوالے کردی ہے جس میں کوئی گڑبڑ نہیں کی جاسکتی۔
سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی حوالگی کی ایک شرط یہ ہے کہ انہیں کسی سنسان علاقے میں ہمارے حوالے کیا جائے جہاں ہمارے لوگ ان کی تصدیق کریں گے یا طالبان وفد جیلوں میں ان قیدیوں سے ملاقات کرکے ان کی شناخت کرے۔
دوسری جانب نومنتخب افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہےکہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے فریم ورک بن گیا ہے اس سے تشددکے واقعات میں نمایاں کمی ہوگی۔
خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے دوحہ امن معاہدے کے تحت افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہائی دینی ہے۔
5 ہزارقیدیوں کی رہائی کے بدلے طالبان افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار قیدی رہاکریں گے جس کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کاآغاز ہوگا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی نے دوحہ میں ہونے والے معاہدے کے چند گھنٹوں بعد طالبان کے قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، طالبان کے قیدیوں کا معاملہ افغانستان کے عوام کا حق خود ارادیت ہے۔
افغان صدر کے اس بیان پر طالبان نے بھی انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اُدھر امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلا کا آغاز کردیا ہے۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل سنی لیگیٹ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فورسز کا انخلا امریکا طالبان امن معاہدے کے تحت کیا جارہا ہے، معاہدےکے135 روز میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کر کے 8600 کرنے پرقائم ہیں۔
اس کے علاوہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے افغان طالبان ڈیل کی توثیق کرنے کی درخواست کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ توثیق سے افغانستان میں امن کی راہ ہموار ہوگی، قرار داد کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔