12 مارچ ، 2020
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں 34 سال پرانے ایک پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، جسے فاشسٹ حکمران گرانے کے درپے ہیں، میرشکیل الرحمان کی گرفتاری سے انتقام کی بو آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو 18 ماہ سے دبایا جارہاہے، زوال پذیر حکومت کاآخری حملہ میڈیا اور سیاسی مخالفین پر ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے، 34 سال پرانے کیس میں گرفتاری افسوسناک ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن مریم نواز نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری بہت افسوس کی بات ہے، پتہ نہیں حکومت کو کس بات کی فکر ہے کہ کون سا سچ نکل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو زنجیروں میں جکڑا جارہا ہے، میر شکیل الرحمان کی گرفتاری سے سچ نہیں رکے گا۔
پیپلز پارٹی کے صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ میر شکیل الرحمان کو گرفتار کرکے تمام میڈیا ہاوسز کو دھمکی دی گئی ہے،جس میڈیا ہاؤس نے حکومت پرتنقید کی اسے دبانے کی کوشش کی گئی، میڈیا مالکان کو گرفتار کرکے صحافت کے رخ تبدیل نہیں کیے جاسکتے۔
ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ امید ہے وزیر اعظم نوٹس لے کر میر شکیل الرحمان کی گرفتاری پر شبہات ختم کریں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا کہ گرفتاری نیب نیازی گٹھ جوڑ کا نیا کارنامہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا میڈیا پر جتنا دباؤ آج ہے پہلے کبھی نہیں تھا۔آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کی جانب سے بھی مذمت کی گئی۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ میرشکیل الرحمان کی گرفتاری آزادی صحافت پر بڑا وار تصور کیا جا رہا ہے، نیب کی ایسی کارروائی سے قومی اداروں کا وقار اور عوام کا اعتبار مجروح ہوتا ہے، میر شکیل الرحمن کو گرفتاری سے پہلے مکمل صفائی پیش کرنے کا موقع دینا چاہیے تھا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی 34 سال پرانے ایک پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں نیب کی جانب سے گرفتاری پر تشویش ہے اور نیب کے ایسے اقدامات من مانے اور سیاسی مقاصد کی جانب نشاندہی کرتے ہیں۔
پاکستان براڈکاسٹرز ایسو سی ایشن (پی بی اے) نے میرشکیل الرحمان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ اور جیو گروپ ملک کا سب سے بڑا اور قدیم میڈیا ہاؤس ہے، انکوائری مرحلے میں گرفتاری ایڈیٹوریل پالیسی کوہراساں کرنےکی کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایسی گرفتاریاں اعلیٰ عدالتوں کےفیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن فوری طور پر یہ معاملہ دیکھیں، یقینی بنایا جائے کہ یہ اقدام میڈیاگروپ کی نیب پرتنقیدکی وجہ سے تو نہیں۔
اعلامیے کے مطابق پی بی اے میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتاہے، معاملے کی غیر جانبدار ،آزاد اور شفاف انکوائری کی جائے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے بھی میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلےدن سےنیب کےانتقامی رویےکی نشاندہی کررہے ہیں،عمران خان نیب کواستعمال کرکے ناپسندیدہ افراد کو نشانہ بنا رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے، عمران خان دھونس،دھمکی سےاظہار رائےکی آزادی چھیننا چاہتے ہیں۔
سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے بھی میر شکیل الرحمن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیب حکمرانوں کا انتقامی آلا بن چکا ہے، بغیر عدالتی آرڈر کے گرفتاری سمجھ سے بالا تر ہے۔